شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے اداروں کے مطابق 26 اپریل 2019ء کے بعد سے شامی فوج اور اس کےاتحادیوں کی طرف سے ادلب شہر میں مسلسل فضائی اور زمینی حملوںمیں 606 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔
سیرین ہیومن رائیٹس نیٹ ورک کے مطابق گذشتہ اڑھائی ماہ کے دوران اسد رجیم اور اس کی اتحادی روسی فوج نے بمباری کرکے چھ سوسے زاید شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ مقتولین میں 157 بچے اور 111 خواتین شامل ہیں۔
رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ اسی عرصے کے دوران اسد رجیم نے 136 بچوں اور 97 خواتین سمیت 521 عام شہریوں کو ہلاک کیا جب کہ روسی بمباری سے 85 عام شہری جن میں 21 بچے اور 14 خواتین شامل ہیں بمباری کا نشانہ بنیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ادلب میں روسی اور اسدی فوج کی بمباری کے نتیجے میں اسپتالوں، اسکولوں اور مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ بمباری سے ادلب میں 87 اسکول، 62 مساجد اور 43 اسپتال اور ریسکیو دارے کے 30 مراکز متاثر ہوئے۔ اسد رجیم نے بمباری کے لیے بیرل بموں کا استعمال کیا اور شہری آبادی پر 1995 بیرل بم گرائے گئے۔