اسرائیل کی حزب اختلاف کی جماعت ‘بلیو وائیٹ’ کے سربراہ اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ بینی گانٹز بھی انتہا پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی بولی بولنے لگے ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ وہ سنہ 1967ء کی چھ روزہ جنگ کےدوران قبضے میں لیے گئے عرب علاقوں کو خالی نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے سنہ 1967ء کے عرب علاقوں کوخالی کرنا ضروری نہیں۔
بینی گانٹز نے کہا کہ ہم القدس، وادی اردن اور غرب اردن میں بنائی گئی یہوی کالونیوںپر اسرائیل کا قبضہ برقراررکھنے کے حامی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وادی اردن، بڑی یہودی کالونیوں اور القدس کو اپنے قبضے میںرکھنا اسرائیل کا حق ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد فلسطینیوںکے ساتھ کوئی سیاسی معاہدہ کریں گے۔ اس معاہدے کے لیے یہودی کالونیوں کو خالی کرنا ضروری نہیں۔
سابق اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے ساتھ جنگ بندی کی حمایت کی اور کہا کہ اگر فلسطینی مزاحمت کار جنگ بندی کریںتو ہمیں بھی بھی جنگ بندی پرقائم رہنا ہوگا۔
ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ غزہ میں حماس کے صدر یحییٰ السنوار کا سرحد کی دوسری جانب یہودی کالونیوں کے خلاف کوئی ایجنڈا ہے۔ ہمیں اپنے آپ سےیہ سوال پوچھنے کی ضرورت نہیں کہ اگر غزہ کی پٹی سے کوئی میزائل، آتش گیر گولہ ، ڈرون یا کوئی اور خطرناک چیز پھینکی جائے تواس کےجواب میں ہمارا میزائل سسٹم حرکت میں نہ آئے۔