امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے لبنان کی شیعہ مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے مزید تین رہ نمائوں اور ارکان پارلیمنٹ پر پابندیاں عاید کردی ہیں۔ان میں لبنانی پارلیمان کے دو منتخب ارکان بھی ہیں۔ان پر اپنا اثرورسوخ بروئے کار لاتے ہوئے حزب اللہ کی سیاسی ومالی معاونت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
امریکا کے محکمہ خزانہ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ حزب اللہ کی سیاسی اور سکیورٹی کی شخصیات کو اپنے عہدوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے تنظیم کے ضرررساں ایجنڈے کی معاونت اور ایران کے آلہ کار کا کردار ادا کرنے پر دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔
محکمہ خزانہ نے لبنانی پارلیمان کے جن دو ارکان پر پابندیاں عاید کی ہیں، ان کے نام امین شری اور محمد حسن رعد ہیں۔ان کے علاوہ شیعہ ملیشیا کےایک سکیورٹی عہدے دار وفیق صفا بھی امریکا کی ان نئی پابندیوں کی زد میں آگئے ہیں۔
محکمہ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سیگل مینڈلکر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ حزب اللہ اپنے کارکنان کو لبنانی پارلیمان میں اداروں کی مالیاتی اور سکیورٹی مفادات کے لیے حمایت کے حصول کی غرض سے استعمال کررہی ہے اور ایران کی تخریبی سرگرمیوں کو تقویت دے رہی ہے۔‘‘
انھوں نے بیان میں مزید کہا کہ ’’حزب اللہ لبنان اور خطے بھر کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرے کا موجب ہے اور وہ یہ سب کچھ لبنانی عوام کی قیمت پر کررہی ہے۔امریکا لبنانی حکومت کی اپنے اداروں کو ایران اور اس کی گماشتہ دہشت گرد تنظیموں کے استحصال سے بچانے کے لیے کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا تاکہ وہ لبنان کے ایک پُرامن اور خوش حال مستقبل کو محفوظ بنا سکے‘‘۔
امریکا نے یہ اقدام ایسے وقت میں کیا ہے جب اس نے ایران اور مشرقِ اوسط میں حزب اللہ سمیت اس کے گماشتہ گروپوں کے خلاف دباؤ بڑھا رکھا ہے۔امریکا ایران اورحزب اللہ پر دہشت گردی کے حملوں کی حوصلہ افزائی کا الزام عاید کرتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ محکمہ خزانہ نے حزب اللہ کے دو قانون سازوں کو بلیک لسٹ قراردیا ہے۔اب امریکی شہری اورادارے ان کے ساتھ کوئی کاروبار نہیں کرسکیں گے۔ان کے علاوہ سرکردہ بین الاقوامی بنک بھی ان کے ساتھ کوئی مالی لین دین نہیں کریں گے۔