فلسطینی محکمہ اموراسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیل حکام نے 18 سال سے کم عمر کے فلسطینی قیدیوں کو اپنے اہل خانہ سے رابطے کے لیے عمومی ٹیلیفون کےاستعمال کی مشروط طور پراجازت دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو موصولہ بیان کی نقل میں فلسطینی محکمہ اسیران و رہا شدگان کا کہنا ہے کہ فی الحال فلسطینی اسیر بچوں کو اپنے اہل خانہ سے ٹیلیفون پررابطہ کرنے کی اجازت’دامون’ جیل میں دی گئی ہے۔ اس جیل میں 40 فلسطینی بچے پابند سلاسل ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ دامون جیل میں اس وقت تین فون لگائے گئے ہیں۔ جہاں پر ٹیلیفون سیٹ رکھے گئے ہیں وہاں پرکیمرے بھی نصب ہیں۔ کوئی بھی فلسطینی بچہ کیمرے کے سامنے ہی ٹیلیفون استعمال کرسکےگا۔ فلسطینی بچوں کو اپنے گھروں میں اتوار، منگل اور جمعرات کےایام میں بات کرنے کی اجازت ہوگی اور ہر اسیر پونا گھنٹ بات کرسکے گا۔
اسی طرح اسیر بچوں کے لیے یہ شرط بھی عاید کی گئی ہے کہ وہ پانچ مختلف فون نمبروں سےزیادہ نمبروں پر کال نہیں کرسکیںگے۔ قیدیوں کو وہ پانچ نمبر جن پر وہ بات کریں گے پہلے خفیہ ادارے’شاباک’ کو دینا ہوں گے تاکہ وہ اس کی چھان بین کرسکیں اور اس کے بعد ہی اس کی اجازت دیں۔
یہ آزمائشی سہولت چھ ماہ کے لیے دی گئی ہے۔ اگر اس پرقانون کے مطابق عمل درآمد کیا گیا تو یہ سہولت دوسری جیلوں میں بھی دی جائے گی ورنہ تمام جیلوں میں دی گئی یہ سہولت واپس لے لی جائے گی۔