اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سمندر پار امور کے نائب صدر محمد نزال نے کہا ہے کہ بحرین کی میزبانی میں ہونے والی امریکی اقتصادی کانفرنس ‘صدی کی ڈیل’ کے امریکی منصوبے کے سیاسی پروگرام کی ناکامی کا اعلان ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترکی کے شہر’یالاوا’ میں بین الاقوامی یوتھ فورم سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہ نما نے کہاکہ مناما کانفرنس میں فلسطینیوں کی عدم شرکت اس کانفرنس میںہونے والے فیصلوں کے غیرآئینی ہونے کے لیے کافی ہے۔ اقتصادی کانفرنس کا مطلب یہ ہے کہ صدی کی ڈیل کے امریکی پلان کا سیاسی فارمولہ ناکام ہوچکا ہے۔
انہوںنے کا کہ ‘صدی کی ڈیل’ کا پروگرام اور پلان تیار کرنے والےامریکی جن میں ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ اور ڈیوڈ فریڈ مین اسرائیل کے انتہا پسندوں کی پشت پناہی کررہےہیں۔ یہ سب تاریخ اور جغرافیائی امور سے جاھل مطلق ہیں۔ انہوںنے کہا کہ امریکا کو اندازہ ہوچکا ہے کہ اس کا صدی کی ڈیل کا پروگرام ناکام ہوچکا ہے اور وہ اس کا باقاعدہ اعلان نہیںکرے گا۔
مناما ورکشاپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ یہ تو معلوم ہے کہ اقتصادی منصوبہ سیاسی منصوبے کی عکاسی کرتا ہے مگر عملا صدی کی ڈیل کا سیاسی پہلو ناکام ہوچکا ہے۔ فلسطینیوں کے اجتماعی طورپر اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا اور عرب اور مسلمان ممالک کی بھی اس کانفرنس میں نمائندگی برائے نام رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جیرڈ کشنرنے مناما کانفرنس کے بعد اعتراف کیا ہے کہ فلسطینیوں کے سیاسی مسائل کے حل تک اقتصادی پروگرامات کامیاب نہیں ہوسکتے۔
مناما کانفرنس’صدی کی ڈیل’ کے سیاسی پروگرام کی ناکامی کا اعلان ہے
ہفتہ 6-جولائی-2019
مختصر لنک: