قوام متحدہ کی تسلیم کردہ لیبی حکومت کی وزارت صحت حکام کے مطابق دارلحکومت طرابلس میں بدھ کو علی الصباح غیر قانونی مہاجرین کے ایک حراستی مرکز پر فضائی حملے میں کم سے کم چالیس افراد ہلاک جبکہ 80 زخمی ہو گئے۔
وزارت صحت کے ترجمان مالک مرست کے مطابق فضائی حملہ طرابلس کے مضافات میں واقع تاجورا حراستی مرکز میں ہوا۔ یہ علاقہ دارلحکومت سے گیارہ کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔
مرست نے حملے کے بعد لی جانے والی متعدد تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں جن میں زخمی مہاجرین، جن کی اکثریت سیاہ فام افریقی ملکوں سے ہے، کو ابمبولینسوں کے ذریعے ہسپتال منتقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
طرابلس پر قبضے کے لئے ہونے والی لڑائی سے لیبیا دو ہزار گیارہ طرز کے پرتشدد تنازع کی لپیٹ میں آتا دکھائی دے رہا ہے جس میں تین دہائیوں تک ملک پر مطلق العنان حکمرانی کرنے والے آمر معمر قذاقی کے اقتدار اور زندگی کا خاتمہ ہوا ۔
یورپی یونین کے سرمایہ سے قائم ہونے والی مقامی فورسز کے ہاتھوں گرفتار کئے جانے والے ہزاروں غیر قانونی افریقی مہاجرین لیبیا کے حراستی مراکز میں قید ہیں اور ان دنوں ملک میں جاری جنگ کی وجہ سے وہاں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمیشن نے طرابلس میں مہاجر کیمپ پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ابھی کسی فریق نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم باغی جنرل خلیفہ خفتر کی فوج کے ذرائع کے مطابق ان کےجنگی طیاروںنے طرابلس میں ایک کیمپ کو نشانہ بنایا ہے۔