قابض صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر شہید کیے گئے ایک 16 سالہ فلسطینی بچے کا جسد خاکی تین ماہ تک تحویل میں رکھنے کے بعد گذشتہ روز اس کے ورثاء کے حوالےکیا۔شہید کو اس کے آبائی علاقےرفح میں سپرد خاک کردیا گیا۔ اس کی نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 16 سالہ اسحاق عبدالمعطی اشتیوی کو تین ماہ قبل اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں گولیاں مار کر شہید کردیا تھا اور اس کا جسد خاکی قبضے میں لے لیا تھا۔
شہید کا جسد خاکی گذشتہ روز ‘بیت حانون’ گذرگاہ سے اس کے لواحقین کے حوالے کیا گیا۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم المیزان مرکز برئے انسانی حقوق کے مطابق شہید عبدالمعطی اشتیوی کا جسد خاکی غزہ میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا جہاں سے اسے ایک جلوس کی شکل میں رفح کےعلاقے میں لے جایا گیا۔
خیال رہےکہ عبدالمعطی اشتیوی کو اسرائیلی فوج نے 14 اپریل کو جنوبی غزہ میں رفحکے مقام پر گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ قابض فوجیوں نے شہید کا جسد خاکی قبضے میں لینے کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا اور بعد ازاں مسلسل تین ماہ تک اس کےاہل خانہ کو ذہنی اور نفسیاتی اذیت میں رکھنے کے بعد شہید کا جسد خاکی اس کے ورثاء کے حوالے کیا۔
حال ہی میں شہید کے اہل خانہ نےاپنے بیٹے کی نعش کےحصول کے لیے قانون کارروائی کی تیاری شروع کی تھی۔ خیال رہےکہ مارچ 2018ء کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہونےو الے مظاہروں پر فائرنگ کےدوران 11 کم عمربچوں کوشہید کیا۔ صہیونی ریاست نے 260 فلسطینیوںکو شہید کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی قبضے میں لیے۔ ان میں سے 15 شہداء کے جسد خاکی اب بھی صہیونی فوج کے قبضےمیں ہیں۔