امریکی اخبار’نیویارک ٹائمز’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور ان کے سینیر مشیر جیرڈ کشنر کا مشرق وسطیٰکے لیے معاشی منصوبہ نہ پورا ہونے والا خواب ہے۔ زمین پراس کےکوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
خیال رہے کہ امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے’صدی کی ڈیل’ کے پہلے حصے جسے ‘معاشی پروگرام’ کانام دیا گیا کے حوالے سے 25 اور 26 جون کو خلیجی ریاست بحرین کے دارالحکومت مناما میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ اس کانفرنس میں کچھ عرب ممالک اور امریکی مندوبین نے شرکت کی۔ اس موقع پر امریکا کی طرف سے فلسطینیوں کی معاشی خوش حالی کا منصوبہ پیش کیا اور 10 سالہ معاشی پروگرام کے تحت فلسطینی علاقوں میں 28 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ پڑوسی ملکوں مصر، اردن اور لبنان کی معاشی مدد کا بھی اعلان کیا گیا۔
جیرڈ کشنر نے اس کانفرنس کو صدی کا بہترین موقع قرار دیا اور کہا کہ منصوبے کے اقتصادی پروگرام پرعمل درآمد سے مشرق وسطیٰ میں امن اور خوش حالی کا آغازہوگا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اس منصوبے کو محض خلائی اور فرضی قرار دیا اور کہا اس کےنتیجے میں زمینی حقائق تبدیل نہیںہوںگے۔
اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کی معیشت پراسرائیل کا قبضہ ہے۔ جب تک اسرائیل کسی قسم کی تجویز کی حمایت نہیں کرے گا اس وقت تک کوئی منصوبہ عملا نافذ نہیں ہوسکتا۔
اخبار کے مطابق کشنر کا منصوبہ غیرحقیقی ہے جس میں اسرائیل سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا اور نہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے اس حوالےسے کوئی مشورہ کیا گیا ہے۔
توقع ہے کہ کشنر کے اقتصادی پروگرام میں خلیجی ممالک، یورپ اور بعض دوسرے ملک سرمایہ کاری کریں گے مگر اس میں چونکہ فلسطینی ریاست کے قیام کی کوئی بات نہیں کی گئی۔ اس لیے یہ منصوبہ خود عرب ملکوں کے لیے بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔