صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو شمالی اور جنوبی کوریا کے بارڈر پر ملنے کی دعوت دی ہے۔
شمالی کوریا نے اسے ’بہت دلچپسپ تجویز‘ قرار دیا ہے۔ جاپان میں جی-20 سربراہی اجلاس کے بعد امریکی صدر جنوبی کوریا کا دورہ کرنے والے ہیں۔ ہفتے کو وہ دو روزہ دورے پر سیول پہنچے۔ اس دورے کا مقصد شمالی کوریا کے ساتھ ایٹمی پروگرام ختم کرنے کے مذاکرات کی بحالی ہے۔
جاپان کے شہر اوساکا میں جی-20 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مزید تفصیلات بھی بتائیں۔ انھوں نے رپورٹروں کو بتایا کہ ہفتے کی صبح میں نے کم جونگ کے خیالات جاننے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا ’اگر وہ وہاں آتے ہیں تو ہم ایک دوسرے سے 2 منٹ کے لیے ملاقات کریں گے اور یہ بہتر ہے۔‘ وہ سعودی شہزادے محمد بن سلمان کے ساتھ ناشتے سے پہلے رپورٹروں سے بات کر رہے تھے۔
یہ تبصرہ انھوں نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ مذاکرت سے قبل کیا۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کو عالمی ترقی کے لیے بڑی رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ موجود سرکاری اہلکاروں کو کم جونگ ان کے بارے میں اس تبدیلی سے متعلق پہلے سے آگاہ کیا گیا تھا یا نہیں۔
نومبر 2017 میں بھی صدر ٹرمپ نے شمالی اور جنوبی کوریا کے بارڈر کا غیر متوقع دورہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن خراب موسم کے باعث انھیں اپنا ارادہ بدلنا پڑا۔
اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ چوئی سن ہوئی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم اس کو بہت دلچسپ تجویز سمجھتے ہیں لیکن اس متعلق ابھی تک کوئی باضابطہ دعوت نہیں موصول ہوئی۔‘
ان کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ’یہ بامعنی ملاقات دونوں سربراہوں کے تعلقات کو اور مضبوط کرے گی اور دو طرفہ تعلقات کو تقویت دے گی۔