یہودی شرپسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے قبلہ اول پر دھاووں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز تین سو سے زاید یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کرمُسلمانوں کے تاریخی مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ جمعرات کو کو311 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی اجتماعی بے حرمتی کی۔ ان میں 194 سول یہودی آباد کار 60 پولیس اہلکار تھے جب کہ 45 اسرائیلی طلباء نے بھی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔ یہودی آبادکار مصلی المروانی اور مسجد قبلی میں داخل ہوئے اور یہودی طلباء تاریخی اسلامی میوزم میں گھومتے رہے۔
یہودی طلبا مسجد اقصیٰ کے ’مراکشی دروازے‘ کے راستے قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں قبلہ اول کی بے حرمتی کرتے رہے۔ اس موقع پر مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی اور خارجی دروازے بند کر دیے گئے اور فلسطینیوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
اس موقع پر یہودی آبادکاروں کو اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ کا باب المغاربہ سنہ 1967ء کے بعد قابض صہیونیوں کے نرغے میں ہے اور یہودی اسی دروازے کو قبلہ اول میں دھاووں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
اس موقع پر اسرائیلی فوج نے اور پولیس نے آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کر رکھی تھی۔ مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ کل سوموار کو قبلہ اول پر دھاوے بولنے والے آباد کاروں میں مذہبی پیشوا بھی شامل تھے۔