چهارشنبه 30/آوریل/2025

"خیرالدین ابو الحسن” یورپ کے وسط میں فلسطین کا روشن ستارہ!

جمعرات 27-جون-2019

ایک طرف امریکا اور اس کے حواری قضیہ فلسطین کے تصفیے اور فلسطینی قوم کے حقوق کے حقوق غصب کرنے کے لیے صدی کی ڈیل جیسی سازشیں ہو رہیں اور دوسری طرف دنیا بھر میں پھیلے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ فلسطینی قوم جہاں بھی ہوگی وہ ہر محاذ اور میدان میں اپنی کارکردگی کا اظہار کرے گی۔

اسی حوالے سے اس وقت یورپ کے قلب میں جرمنی میں مقیم ایک فلسطینی نوجوان نے تمام تر نامساعد حالات کے باوجود اپنی عرب ریڈرز کے کثیر ملکی مقابلے میں شمولیت اختیار کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ علم و فن اور تحقیق وجستجو کے میدانوں‌ میں فلسطینی قوم کسی سے پیچھے نہیں۔

یہ باصلاحیت نوجوان  خیرالدین ابو الحسن جرمنی کے لومبرگ شہر میں ایک پناہ گزین کے طور پر چار سال سے رہائش پذیر ہے۔

چار سال پیشتر وہ شام میں جاری جنگ سے جان بچا کر جرمنی ھجرت کر گیا۔ شاید چند سال پیشر خیرالدین مشہور مورخ ابن خلدون کے اس قول کہ ‘مشکل ایام طاقت ور مردوں کو جنم دیتے ہیں’ سے واقف نہیں ہوگا  مگر اس نے عملا ابن خلدون کے اس قول کو سچ کر دکھایا۔

خیرالدین ابو الحسن کو بچپن ہی سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اس نے مشکلات سے کھیلنے کا فن بہت پہلے سیکھ لیا تھا۔ اس لیے ھجرت کے بعد پردیس میں‌ بھی اس نے ہمت، جرات اور مستقل مزاجی کے ساتھ محنت جاری رکھی۔

جب اس نے مغربی ملک میں قدم رکھے تو اس وقت اس کی عمر 18 سال تھی جو کہ عام طور پر بچپن یا لڑکپن ہی ہوتی ہے مگر اس نے اپنے ساتھ یہ عہد کیا تھا کہ وہ پردیس میں‌ بھی اپنی صلاحیت کا لوہا منوائے گا اور کھچ کر کے دکھائے گا۔

جرمنی پہنچ کر اس نے تعلیم کے حصول کا سلسلہ جاری رکھا اور گذشتہ ایک سال سے اس نے عربی زبان وادب کا مطالعہ شروع کر دیا۔

اس نے جرمنی میں رہتے ہوئے ‘عریبک ریڈر چیلنج’ میں حصہ لینے کی ٹھانی اور آخر کار وہ اس مقابلے میں تیسرے نمبر پر رہا۔

رواں سال اس مقابلے کا آخری مرحلہ اکتوبر میں متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں ہوگا۔ اس مقابلے میں خیرالدین ابو الحسن کو بھی مدعو کیا گیا ہے جو پہلے مقابلے میں اہم مقام حاصل کرچکا ہے۔

خیرالدین نے ‘العودہ نیوز نیٹ ورک’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عرب ریڈر چیلنج مقابلے میں شرکت کا فیصلہ میرا ذاتی تھا اور میں‌نے خود سے یہ چیلنج قبول کیا۔ آج میں دیکھ رہا ہوں کہ میں عرب ریڈر چیلنج کے آخری مرحلے میں شامل ہو جائوں‌ گا۔ میں‌ نے اس دوران 30 کتابوں کا مطالعہ کیا جبکہ عرب ریڈرچیلنج میں کم سے کم 25 کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے۔ مطالعے کے شوق نے کتابیں‌پڑھنے اور چیلنج میں کامیابی کاموقع فراہم کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی