جرمنی میں گردوں کے امراض کے تدارک کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے بتایا ہے کہ بلند فشار خون بھی گردوں کی تباہی کا موجب بن سکتا ہے۔
جرمن تنظیم کی طرف سے جاری کردہ تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل اور طویل وقت تک بلند فشار خون کے عارضے سے دوچار رہنے والے افراد کے خون کی شریانیں متاثر ہوسکتیں جس کے نتیجے میں گردوں پر بھی مضر اثرات پڑ سکتے ہیں۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ خون پیشاب کے مسائل، پنڈیوں میں ورم پیدا ہونے، قلبی نظام میں خلل، سانس لینے کی مشکلات، جلد کی رنگ کا زرد ہونا، خون کی کمی، ہڈیوں کی کم زوری، نیند کا متاثر ہونا اور مزاج اور ذائقے کا متاثر ہونا بھی بلند فشارخون کے اثرات میں شامل ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ خون کی مثالی گردش کم سے کم 80 اور زیادہ سے زیادہ 120 پوائنٹ پر ہونی چاہیے۔ کھانے میں نمک کےکم سے کم استعمال سے بلند فشار خون کو روکا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ مسلسل حرکت، ورزش اور نفسیاتی ڈی پریشن سے بچنے سے بھی ہائی بلنڈ پریشر کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔