سابق فلسطینی وزیر اور اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سینیر رہ نما وصفی قبھا نے کہا ہے کہ عرب ممالک اور اسرائیل فلسطینی قوم کو باہمی تعلقات کے لیے پل بنانے کی کوشش کررہے ہیں مگر فلسطینیوں کو عربوں اور اسرائیلیوں کے درمیان پل نہیںبننے دیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خلیجی ریاست بحرین کی میزبانی میں ہونے والی نام نہاد مشرق وسطیٰ اقتصادی خوش حالی کانفرنس کے تناظر میں بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ بحرین کانفرنس قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنے کے لیے منعقد کی گئی ہے۔ اس کا مقصد فلسطینی قوم کے حقوق حل کرنا نہیں بلکہ فلسطینیوں کے اصل مطالبات اور دیرینہ حقوق کی نفی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم آزادی کےحصول تک مزاحمت اور قربانیوں کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ فلسطینی قوم کی قربانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ فلسطینی قوم عربوں اور اسرائیلیوں کےدرمیان دوستی کے ڈھونگ قبول نہیںکرے گی۔
خیال رہے کہ مناما میں امن برائے معیشت کے عنوان سے ایک نام نہاد ورکشاپ جاری ہے جس میں مختلف عرب اور خلیجی ممالک شرکت کررہے ہیں۔۔ فلسطینی قوم نے مجموعی طورپر منامہ کانفرنس کو ایک گھنائونی چال اور سازش قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
یہ کانفرنس امریکا کے مطالبے پربلائی گئی ہے جس میں فلسطینیوں ، مصر، اردن اور لبنان کے لیے مجموعی طورپر 50 ارب ڈالر کی رقم جمع کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
