سنہ 2012ء کو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ جارحیت کے موقع پر اس وقت کے مصری صدر ڈاکٹر محمد مرسی شہید کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے موقف نے فلسطینی قوم کے دل جیت لیے تھے۔ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ ‘غزہ کوتنہا نہیں چھوڑیں گے، آج کا مصر ماضی کے مصر سے بہت مختلف ہے’۔ یہ وہ جملہ تھا جو فلسطینی قوم کے دل جیتنےاور غاصب صہیونیوں کے دماغوں میں زہر میں بجھے تیر کی طرف پیوست ہوگیا۔
فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اس سے بڑھ کر مصر میں کبھی واضح انداز اختیار نہیں کیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صدر محمد مرسی نے صرف زبانی کلامی دعوے نہیں کیے بلکہ اپنے وزیراعظم ھشام قندیل کو ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کے ہمراہ غزہ بھیجا جس میں مصری ووزاء اور مختلف ملکوں کے سفیر بھی شامل تھے۔
اسرائیلی جارحیت ختم ہونے کے بعد صدر محمد مرسی نے رفح گذرگاہ کو فوری طور پر کھولنے کے احکامات دیے۔ عرب اور عالمی امدادی کارکنوں کو غزہ تک رسائی کی مکمل اجازت اور سہولت فراہم کی۔ غزہ کے عوام کی فوری طبی امداد اور فلسطینی اسپتالوں میں ادویات اور عملے کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔
خیال رہے کہ 17 جون کو مصری ٹیلی ویژن چینل پراعلان کیا گیا کہ ڈاکٹر محمد مرسی عدالت میںپیشی کے موقع پر انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی اچانک موت کے اعلان نے بہت سے سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے مصر کے پہلے جمہوری اور منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی شہادت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔