فلسطین کی مزاحمتی قیادت نے رواں ماہ کے آخر میں بحرین کی میزبانی میں ہونے والی اقتصادی کانفرنس کو فلسطینی قوم کے خلاف امریکا۔ صہیونیوں اور عالمی حواریوں کے خلاف گہری سازش ہے۔ اس سازش کا مقصد امریکا کے ‘صدی کی ڈیل’ کے منصوبے کو آگے بڑھانے میں مدد دینا ہے۔
غزہ میں تحریک الاحرارکے ہیڈ کواٹرمیں ایک تقریب سے خطاب میں فلسطینی قیادت کا کہنا تھا کہ پورے عالم اسلام اور عرب دنیا کو ‘منامہ’ کانفرنس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ اس کانفرنس میں جو جوممالک شرکت کریں گےوہ صہیونی اور امریکی موقف کوتقویت دینے کے ساتھ فلسطینی قوم کے خلاف عالمی سازشوں میں امریکا اور صہیونیوں کا ساتھ دینے کے مرتکب ہوںگے۔
اس موقع پر حماس رہ نما اسماعیل رضوان نے کہاکہ صدی کی ڈیل کی سازش ناکام بنانے کے لیے عالمی برادری کواپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ فلسطین میں قومی حکومت کی تشکیل۔ نیشنل کونسل کی تشکیل نو ، اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ختم کرنا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لینا، اوسلو معاہدہ توڑنا اور قومی اور مرکزی کونسلوں کے ڈھانچوں کو دوبارہ تشکیل دینا ہوگا۔
انہوںنے کہا کہ فلسطینی قوم کے صدی کی ڈیل کی امریکی سازش کے سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی سمیت تمام پہلوئوں کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا فلسطینی قوم اپنے حقوق سے کسی صورت میں صرف نظر نہیں کرے گی اور نہ بنیادی اور اصولی مطالبات پر مذاکرات کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ 25 اور 26 جون کو بحرین کی میزبانی میں اقتصادی کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے جس میں فلسطینیوں کو بعض مالی مراعات دینے کی اسکیم پیش کی جائے گی جب کہ فلسطینی ریاست کےقیام کی حمایت کی نفی کی جائے گی ہے۔
بحرین میں نام نہاد اقتصادی کانفرنس فلسطینی قوم کے خلاف گہری سازش ہے
جمعرات 20-جون-2019
مختصر لنک: