اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سابق صدر خالد مشعل نے مصر کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے دوران حراست انتقال پرگہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دوحہ میں شہید محمد مرسی کی یاد میںمنعقدہ تعزیتی اجتماع سےخطاب میں خالد مشعل نے کہا کہ غزہ اور جزیرہ نما سیناء کے حوالے سے محمد مرسی پرموجودہ مصری حکومت کی طرف سے جو الزامات عاید کیے گئے تھے ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان الزامات کے ذریعے انہیں بلا وجہ پابند سلاسل کیا گیا۔
خالد مشعل نے کہا کہ جب محمد مرسی برسراقتدار تھے توانہوں نے کئی مغربی اور در پردہ اسرائیلی تجاویز کو مسترد کردیا تھا۔ انہوںنے کہا تھا کہ فلسطین فلسطین ہے اور مصر مصر ہے۔
انہوںنے کہا کہ محمد مرسی کے دور حکومت میں اسرائیل نے مغربی ممالک کے ذریعے غزہ کے علاقے کومصر کی تحویل میں لینے کی بات تجویز پیش کی گئی تھی مگر اس وقت کی اخوان المسلمون کی قیادت، حماس اور صدر محمد مرسی نے وہ تمام تجاویز مسترد کردی تھی۔ اس تجویز میں کہا گیا تھا کہ مصر غزہ کی تمام مشکلات اور مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور علاقے کی مکمل ذمہ داری اٹھائے۔ اس کے بعد اگر غزہ سے کوئی میزائل داغا جاتا ہے تو مصر اس کا ذمہ دار ہوگا۔
خالد مشعل نے بتایا کہ ڈاکٹر محمد مرسی نے اپنے دور حکومت میںکہا تھا کہ مصر کا کوئی حصہ فلسطین کے لیے اور فلسطین کا مصر کے لیے برائے فروخت نہیں ہوگا۔ یہی بات ہم نے اردنی بھائیوں سے کی کہ اردن کی سرزمین اردن کی عوام کے لیے ہے۔ مصر کی مصری عوام اور فلسطین کی فلسطینی عوام کے لیے ہے۔ صہیونیوں کا فلسطین پرکوئی حق نہیں۔ جزیرہ نما سیناء کو غزہ کا حصہ نہیں قرار دیا جاسکتا۔
حماس رہ نما نے کہا کہ ڈاکٹر محمد مرسی تمام الزامات سے بری تھے۔ انہیں بے گناہ قید کیا گیا۔ انہوں نے ایک کنکر فلسطین یا مصر کا نہیں بیچا۔
انہوںنے کہا کہ محمد مرسی ایک بہادر مرد مجاھد تھے جو القدس، غزہ، الاقصیٰ اور پوری فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑے تھے۔
