چهارشنبه 30/آوریل/2025

مُرسی سابق مرشد عام کے پہلو میں سپرد خاک،شہری جنازے میں شرکت سے محروم

منگل 18-جون-2019

مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو آج منگل کے روز سابق مرشد عام محمد مہدی عاکف کے پہلو میں مشرقی قاہرہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ محمد مرسی کی نماز جنازہ میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے اور سیکیورٹی کی آڑ میں مصری فوج اور پولیس نے عام شہریوں کو نماز جنازہ میں شرکت سے روک دیا گیا۔ تاہم اس موقع پر مرحوم کی اہلیہ اور بیٹے کو نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق محمد مرسی کی نماز جنازہ میں ان کے بیٹے موسیٰ کو بھی شرکت کی اجازت دی گئی۔ موسیٰ اس وقت مصری جیل میں قید ہیں۔

خیال رہے کہ مصر کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کمرہ عدالت میں اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئےتھے۔ان کی عمر سڑسٹھ سال تھی۔ مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن کی اطلاع کے مطابق ڈاکٹر محمد مرسی سوموار کو قاہرہ میں ایک عدالت میں اپنے خلاف جاسوسی کے مقدمے کی سماعت کے دوران میں جج کے روبرو دلائل دے رہے تھے۔اس دوران میں ان کی حالت اچانک بگڑ گئی ،وہ وہیں گر گئے اور پھر دم توڑ گئے۔ ان کی میت اسپتال میں منتقل کردی گئی ہے۔

ڈاکٹر محمد مرسی کے خلاف مختلف الزامات کی پاداش میں مقدمات چلائے جارہے تھے اور اس وقت وہ 2012ء میں صدارتی انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی میں مبیّنہ غلط بیانی کے جرم میں سات سال کی قید بھگت رہے تھے۔

وہ مصر کی قدیم مذہبی سیاسی جماعت الاخوان المسلمون کے امیدوار کی حیثیت سے جون 2012ء میں ملک کے جمہوری طور پر پہلے صدر منتخب ہوئے تھے لیکن ان کی حکومت کے خلاف چند ماہ کے بعد ہی ملک میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ 30 جون 2013ء کو ہزاروں افراد نے دارالحکومت قاہرہ اور دوسرے شہروں میں ڈاکٹر محمد مرسی کی حکومت کے خلاف مظاہرے کیے تھے اور انھیں ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

تب مصر کی مسلح افواج کے سربراہ ( موجودہ صدر )عبدالفتاح السیسی نے ڈاکٹر مرسی کو ’’عوام کے مطالبات‘‘ کو پورا کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ پھر تین جولائی 2013ء کو انھیں صدارت سے معزول کردیا تھا ، ان کی حکومت ختم کردی تھی اور انھیں ان کے سرکردہ وزراء سمیت گرفتار کر کے پس دیوارِ زنداں کردیا تھا۔

فوجی سربراہ کے صدر مرسی کو معزول کرنے کے فیصلے کے خلاف اخوان المسلمون اور اس کی اتحادی جماعتوں نے سخت احتجاج کیا تھا اور انھوں نے قاہرہ میں دومقامات پر قریباً ڈیڑھ ماہ تک دھرنے دیے رکھے تھے۔ان دھرنوں کے خلاف مصری فورسز نے 14 اگست 2013ء کو سخت کریک ڈاؤن کیا تھا اور اخوان اور دوسری جماعتوں کے چھے،سات سو کارکنان کو تشدد آمیز کارروائیوں میں ہلاک کردیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی