فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر دیر قدیس میں ایک فلسطینی عہدیدار راضی ناصر کے بیٹے کی شادی کی تقریب یہودی آباد کاروں کو مدعو کرنے کی وجہ سے متنازعہ بن گئی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اس وقت فلسطینی شہریوں میں تکرار کے ساتھ یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ دیر قدیس کے فلسطینی میئر راضی ناصر نے اپنے بیٹے کی شادی کی تقریب میں یہودیوں کو شرکت کی دعوت کیوں دی گئی؟ کیا یہ دعوت فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کی طرف سے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کی کوششوں کا حصہ نہیں؟ اور کیا ان کے انتہائی بھیانک اور خطرناک نتائج سامنے نہیں آسکتے؟
خیال رہے کہ رواں ہفتے دیر قدیس کے فلسطینی میئر راضی ناصر کے بیٹے کی شادی میں غاصب صہیونیوں کو بھی خوشی سے ناچتے اور بھنگڑے ڈالتے دیکھا گیا۔
اس واقعے کے بعد فلسطین کے عوامی حلقوں میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور فلسطینی اتھارٹی سے اس واقعے کی آزادانہ اور ٹھوس تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔
ذمہ داری سے فرار
دیر قدیس کے فلسطینی میئر جو القدس گورنری کے ڈائریکٹر تعلیم اور تحریک فتح کے رہنماء ہیں، ان سے ان کے بیٹے کی شادی میں یہودیوں کی شرکت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے آئی بائیں شائیں کر کے معاملہ کو ٹالنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اچانک یہودی آبادکاروں کو اپنے گھر پر دیکھا۔ وہ شادی میں شرکت کرنے پہنچے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شادی کی تقریب میں یہودیوں کو کچھ فلسطینی نوجوانوں نے شرکت کی دعوت دی۔ یہ فلسطینی نوجوان یہودی آباد کاروں کی گاڑیوں کی مرمت کرتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق فلسطینی نوجوان کی شادی کی تقریب میں یہودی آباد کاروں کی بڑی شرکت پر عوام الناس میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔ سوشل میڈیا پر آنے والے عوامی رد عمل میں فلسطینیوں نے راضی ناصر کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی صحافیہ شذا حنایشہ نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بات یہ نہیں کہ یہودی آباد کاروں کو شادی میں شرکت کی دعوت کس نے دی؟ سوال یہ ہے کہ یہودی آباد کاروں نے کس کے گھر میں شادی کی تقریب میں شرکت کی۔
صہیونی ریاست سے دوستی
دیر قدیس کا قصبہ غرب اردن کے ان علاقوں میں واقع ہے جو یہودی کالونیوں کی پٹی میں شامل ہے۔ یہاں کے فلسطینی اتھارٹی کے حلقوں کی طرف سے یہودی آباد کاروں کے ساتھ تعلقات کی خبریں آتی رہی ہیں۔ جغرافیائی ہئیت کے اعتبار سے دیر قدیس میں یہودی آباد کاروں کی مداخلت عام ہے۔
تحریک فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن محمد المدنی کی قیادت میں رمضان المبارک کے دوران یہودی آباد کاروں کی طرف سے دی گئی ایک افطار پارٹی میں شرکت کی۔ محمد المدنی رابطہ کمیٹی کے سربراہ ہیں اور یہ رابطہ کمیٹی سنہ 2012ء میں اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطوں کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔
فلسطینی سماجی کارکن ثامر سباغنہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدارکے بیٹے کی شادی میں یہودی آباد کاروں کی شرکت رام اللہ اتھارٹی کے ایجنڈے کو واضح کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کا اصل ایجنڈا یہودی آباد کاروں کے ساتھ تعلقات کا قیام اور اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول کی سطح پر لانے کی کوشش ہے۔ سباغنہ نے خبردار کیا یہ یہودی آباد کاروں کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے مراسم اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے اور ان تعلقات کا دوسرا مطلب ارض فلسطین پر یہودیوںکے غاصبانہ تسلط کو قبول کرنے کی شکل میں سامنے آسکتا ہے۔