جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینیوں کی القدس میں‌ ہر طرح کی پابندی کا نیا صہیونی قانون

پیر 17-جون-2019

اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں‌ کی ہر طرح کی سرگرمیوں پر پابندی کے لیے ایک نیا بل منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان جلد ہی کابینہ میں ایک نیا بل پیش کریں‌گے جس میں فلسطینی حکومت کو مقبوضہ بیت المقدس میں تمام طرح کی سرگرمیوں سے روک دیا جائے گا۔

عبرانی اخبار کےمطابق نئی قانون کی منظوری کے بعد فلسطینی حکومت کی طرف سے القدس میں ‘غیرمجاز’ سرگرمیوں میں حصہ لینے پر فوج داری قانون حرکت میں آئے گا اور ملزمان کو تین سال قید اور جرمانے کی صورت میں سزا دی جائے گی۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی القدس میں سرگرمیوں اور مالی نوعیت کے منصوبوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اسے روکنے کے لیے اسرائیلی حکومت حرکت میں آگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق القدس میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل پہلے ہی ایک دوسرے کے خلاف کشمکش میں ہیں اور یہ کشمکش مزید جاری رہ نے کے خدشے کے تحت یہ قانون منظور کیا جا رہا ہے تاکہ فلسطینیوں کا القدس میں ہرطرح کا عمل درخل بند کیا جائے۔

عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کی طرف سے مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی حکومت کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ سرگرمیاں  اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہیں۔  صہیونی میڈیا نے متنبہ کیا ہے کہ القدس میں فلسطینیوں کی سرگرمیوں‌پر ایسے وقت میں پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے جب دوسری طرف امریکا کے ‘صدی کی ڈیل’ نامی ایک امن پلان کو منظرعام پرلانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

امریکا پہلے ہی القدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت قرار دے چکا ہے۔ دوسری طرف صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی پرچم لہرانے اور فلسطینی وزراء کے نمائندوں کے دوروں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

تین ماہ پیشتر اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان نے القدس میں فرانسیسی کلچر سینٹر کو بھی اپنی سرگرمیوں سے روک دیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی