ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور عادلانہ حل تک پورے خطے اور پوری دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ ان کا کہنا ہےکہ ایران اپنے دفاع کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جوہری پروگرام پر معاہدہ اسی صورت میں قابل عمل ہوگا جب تمام فریقین اس پرعمل کریں گے۔ ایران یک طرفہ طورپر جوہری معاہدے پرعمل نہیں کرے گا۔
تاجکستان میں ایشیائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں حسن روحانی نے کہاکہ مسئلہ فلسطین کا حل نہ ہونا خطے اور پوری دنیا کے عدم استحکام کا باعث ہے۔ عالمی برادری فلسطین کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو نظرانداز کررہی ہے۔ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور وادی گولان کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے اعلانات نے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل اور بھی پیچیدہ بنا دیا ہے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائےجوہری سمجھوتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے پرایران اتنا ہی عمل کرے گا جتنا اس کے دیگر فریقین کریںگے۔ یک طرفہ طورپر ایران جوہری معاہدے کی کسی شرط پرعمل درآمد نہیںکرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نےجوہری معاہدے کی بعض شرائط پرعمل درآمد معطل کیا ہےاس کی وجہ معاہدے میں شامل بعض ممالک کی طرف سے ایران کے ساتھ تعاون نہ کرنا ہے۔
دو شنبہ اجلاس میں ایرانی صدرحسن روحانی نے امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی سمیت دیگر علاقائی اور عالمی رہ نمائوں سے بھی ملاقات کی۔