تنظیم آزادی فلسطین کے ماتحت ‘رابطہ کمیٹی’ کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ رابطوں پر فلسطینی حقوق کے لیے سرگرم اداروں اور فلسطینی عوامی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے ہر سطح پر بائیکاٹ اور صہیونی ریاست سے سرمایہ کاری واپس لینے کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم ‘BDS’ نے ایک بیان میں فلسطینی رابطہ کمیٹی کے اسرائیل کے ساتھ روابط کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں ‘BDS’ نے کہا ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین کے زیرانتظام رابطہ کمیٹی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ غاصب صہیونیوں کے ساتھ رابطوں کی پینگیں بڑھائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ماہ صیام کے دوران پی ایل او کی رابطہ کمیٹی کے ارکان نے یافا شہر میں اسرائیلیوں کی طرف سے دی گئی ایک افطار پارٹی میں شرکت کی تھی۔ ایک طرف فلسطین نیشنل کونسل اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات ختم کرنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے اور دوسری طرف پی ایل او کی ماتحت ایک کمیٹی غاصب صہیونیوں کے ساتھ میل جول بڑھا رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلیوں کی طرف سے دی گئی دعوت افطار میں شرکت کرنے والوں کمیٹی کے چیئرمین محمد المدنی، بیت ساحور بلدیہ کے سابق میئر ھانی الحائک نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ بیت جالا کے موجودہ اسرائیلی میئر، خجر کوکالی، انور ابوعیشہ، سابق فلسطینی وزیر اشرف العجرمی اور اسرائیل کمپنی ‘تنوفا’ کے سیکرٹری نیقولا خمیس نے شرکت کی۔
BDS کی طرف سے جاری بیان میں فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لینے اور اسرائیلی ریاست کے ہر طرح کے تعلقات ختم کرنے کے نیشنل کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔