چهارشنبه 30/آوریل/2025

‘فلسطینی اتھارٹی کے رازوں کا افشاء’ اختیارات کی جنگ یا مالی کرپشن!

جمعرات 13-جون-2019

حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے وزراء کی تنخواہوں میں خفیہ اضافے کی خبریں منظرعام پرآنے اور چھ وزارتوں‌ کے خفیہ بجٹ لیک ہونے کے بعد رام اللہ انتظامیہ کی مالی بدعنوانی ایک بار پھر زبان زد عام ہوگئی۔ فلسطینی عوامی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا فلسطینی اتھارٹی کے رازوں کا افشاء اور لیکس اعلیٰ عہدیداروں کی اختیارات کی جنگ ہے یا یہ فلسطینی اتھارٹی میں اوپرسے نیچےتک پھیلی کرپشن کہانیوں‌  کا نیا باب ہے۔

وزراء کی تنخواہوں میں اضافے میں عوامی گھٹن میں مزید اضافہ کردیا۔ فلسطینی اتھارٹی کی بدعنوانی اور اس کے ادروں میں پائی جانے والی کرپشن ایک بار پھر منظرعام پرآگئی۔

ان لیکس کے بعد انسانی حقوق کے کارکنوں اور سماجی حلقوں نے’ کرپشن’ کےمظاہر کے خلاف ایک نئی مہم شروع ہوگئی۔ سماجی اور انسانی حقوق کارکنوں کا کہنا ہے کہ یکے بعد دیگرے لیکس نے غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی کے مدارالمہام ذمہ داروں کی خراب کارکردگی کا پول کھول دیا۔

فلسطینی اتھارٹی کےاہم راز کیوں اور کیسے فاش ہوئے؟ اس سوال پرسیرحاصل بحث جاری ہے۔ ان روازوں‌کے لیک ہونے کو  قومی ایشوز کے حوالے سے لاپرواہی برتنے کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالیوں پر رام اللہ اتھارٹی کی مجرمانہ لاپرواہی اور القدس کےحوالے سے غفلت نےفسلطینی اتھارٹی کے راز افشاء کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔

فلسطینی اقتصادی امور کے تجزیہ نگار نہاد نشوان نے فلسطینی اتھارٹی کے نمائندہ ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن اورسرکاری نیوز ایجنسی’وفا’ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی چھ کلیدی وزارتوں پر سالانہ 182 ملین شیکل کی رقم خرچ کی جاتی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ’فیس بک’ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن اور وفا نیوز ایجنسی کے مالیاتی اعدادوشمار پرنظرڈالنے سے واضح ہوتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیل کلیدی وزارتوں کا بجٹ مجموعی پوری کابینہ کے بجٹ سے زیادہ ہے۔

گویا وزارت معیشت، وزارت اطلاعات، ٹرانسپورٹ ومواصلات، امور نسواں، وزارت انصاف اور وزارت سیاحت دیگر تمام وزارتوں کے برابر بجٹ کرچ کرتی ہیں۔

فلسطین میں شفافیت اور احتساب الائنس’امان’ کی طرف سے سنہ 2018ء میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔
فلسطینی اقتصادی امور محمد ابو جیاب کا کہنا ہے کہ سنہ 2019ء کے مالی سال کا بجٹ چاہے وہ ہنگامی ہویا معمول کا بجٹ اس میں سادگی نام کی کوئی چیز نہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں‌نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی کرپشن سے متعلق لیکس غرب اردن میں اختیارات کی جنگ ہوسکتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے اداروں‌پر چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام نہیں اور فلسطینی مجلس قانون سازکومعطل کرنے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی آمریت میں  مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی