اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے بعد شہید ہونےوالے فلسطینی امدادی کارکن محمد صبحی الجدیلی کو کل منگل کے روز غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ میں سپرد خاک کردیا گیا۔ شہید کی نماز جنازہ میں عوام کا جم غفیر امڈ آیاتھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 36 سالہ شہید الجدیلی کی نماز جنازہ کے موقع پر ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی۔ قبل ازیں شہید کا جسد خاکی سوموار کے روز غرب اردن کے شہر الخلیل سے غزہ لے جایا گیا تھا۔
نماز جنازہ میں شریک فلسطینی شہریوںنے صہیونی فوج اور اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور عالمی برادری سے صہیونی ریاست کے مجرمانہ اور انسانیت سوز جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ 36 سالہ محمد صبحی الجدیلی فلسطینی طبی عملے کا سینیر رکن تھا۔ ایک ماہ قبل اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر جمع ہونے والے مظاہرین پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں الجدیلی بھی زخمی ہو گیاتھا۔ اسے علاج کے لیے غرب اردن کے شہرالخلیل لے جایا گیا۔
ہلال احمر کا کہنا ہے کہ الجدیلی کو ایک ماہ قبل غزہ میں زخمی ہونے کے بعد علاج کے لیے غرب اردن کے شہر الخلیل کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں گذشتہ روز وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے محمد الجدیلی کو انسانیت کی خدمت کے عمل کے دوران صہیونی فوج نے گولیاں ماریں۔ ایک گولی اس کی کھوپڑی میں پیوست ہوگئی تھی۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے غزہ کی سرحد پر فلسطینی شہری حق واپسی اور غزہ پر مسلط کی گئی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ ‘حق واپسی’ مارچ کے عنوان سے جاری اس تحریک کے دوران اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد اور اندھا دھند فائرنگ سے اب تک 294 فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی فائرنگ سے شہید فلسطینی امدادی کارکن کی تدفین
بدھ 12-جون-2019
مختصر لنک: