پنج شنبه 01/می/2025

سوڈان کی انقلابی احتجاجی تحریک نے اسٹیٹ کونسل کےلیے نمائندے نامزدکردیے

بدھ 12-جون-2019

سوڈان میں احتجاجی تحریک کے لیڈروں نے سول نافرمانی کی مہم ختم کرنے اور حکمراں عبوری فوجی کونسل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی سے اتفاق کیا ہے۔انھوں نے یہ فیصلہ ایتھوپیا کی ثالثی کی کوششوں کے بعد کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ احتجاجی قیادت نے اسٹیٹ کونسل کے لیے اپنے نمائندے تجویز کردیے ہیں۔ دوسری جانب سوڈان کے بعض علاقوں میں احتجاج جاری ہے اور کل منگل کے روز بھی خرطوم سمیت کئی شہروں میں نظٍام زندگی معطل رہا۔

ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے ایک ثالث کار محمود ضریر نے خرطوم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ اتحاد برائے آزادی اور تبدیلی نے آج منگل سے سول نافرمانی کی مہم ختم کرنے سے اتفاق کیا ہے اور دونوں فریقوں نے اقتدار ایک سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کے لیے جلد مذاکرات کی بحالی سے بھی اتفا ق کیا ہے۔‘‘

محمد ضریر گذشتہ ہفتے ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد کے دورے کے بعد سے خرطوم ہی میں مقیم تھے اور وہ سوڈان میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے حزب اختلاف کے لیڈروں اور فوجی جرنیلوں سے ملاقاتیں کررہے تھے۔ وزیر اعظم ابی احمد نے سوموار کو سوڈان کی حکمراں عبوری فوجی کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان سے فون پر بات چیت کی تھی اور ان سے مصالحتی کوششوں میں پیش رفت کے ضمن میں تبادلہ خیال کیا تھا۔

احتجاجی تحریک نے الگ سے ایک بیان میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک ختم کردیں اور بدھ سے اپنے کام پر آجائیں اور کاروبار شروع کردیں۔

واضح رہے کہ سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے سابق مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کے خلاف گذشتہ سال دسمبر میں احتجاجی تحریک شروع کی تھی ۔اس کے نتیجے میں انھیں اپریل میں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تھے اور فوجی کونسل نے انھیں چلتا کرکے اقتدار خود سنبھال لیا تھا۔اس کے بعد سے احتجاجی تحریک کے لیڈر ملک میں جلد سے جلد سول حکومت کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی