چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی فائرنگ سے زخمی فلسطینی امدادی کارکن شہید

منگل 11-جون-2019

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی سرحد پر اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران قابض فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک امدادی کارکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق 36 سالہ محمد صبحی الجدیلی طبی عملے کا سینیر رکن تھا۔ ایک ماہ قبل اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر جمع ہونے والے مظاہرین پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں الجدیلی بھی زخمی ہو گیا۔

فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ الجدیلی اس کے عملے کا رُکن تھا۔

ہلال احمر کا کہنا ہے کہ الجدیلی کو ایک ماہ قبل غزہ میں زخمی ہونے کے بعد علاج کے لیے غرب اردن کے شہر الخلیل کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں گذشتہ روز وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے محمد الجدیلی کو انسانیت کی خدمت کے عمل کے دوران صہیونی فوج نے گولیاں ماریں۔ ایک گولی اس کی کھوپڑی میں پیوست ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے غزہ کی سرحد پر فلسطینی شہری حق واپسی اور غزہ پر مسلط کی گئی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ ‘حق واپسی’ مارچ کے عنوان سے جاری اس تحریک کے دوران اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد اور اندھا دھند فائرنگ سے اب تک 294 فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔

سنہ 2018ء کے بعد اب تک غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے طبی عملے کے پانچ ارکان شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں ایک 22 سالہ نوجوان نرس رزان  النجار بھی شامل ہیں جنہیں غزہ کی سرحد پر ایک خیمے میں زخمیوں‌ کی مرہم پٹی کے دوران گولیاں مارکر شہید کیا گیا۔ رزان النجار کے قتل نے عالمی میڈیا میں توجہ حاصل کی تھی تاہم اسرائیلی ریاست نے فلسطینی مظاہرین کے حوالے سے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں‌ کی۔

مختصر لنک:

کاپی