سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں گذشتہ روز اپوزیشن کے حامی مظاہرین اور فوج کے درمیان ہونے والے تصادم کے نتیجے میں کم سے کم 30 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔
سوڈان کی مرکزی میڈیکل ایسوسی سی ایشن کے مطابق فوج اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دوسری جانب پراسیکیوٹری جنرل نے مظاہرے اور دھرنے کے مقام پر تشدد کے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
سوڈان میڈیکل کمیٹی کے مطابق سوموار کے روز سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں اب تک 30 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی صحیح تعداد کا پتا نہیں چلایا جاسکا ہے۔ خدشہ ہے کہ تصادم کے نتیجے میں مزید جانی نقصان بھی ہوا ہے۔
ادھر سوڈان کی عبوری عسکری کونسل نے مظاہرین کے خلاف کارروائی میں جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دھرنا دینے والی اپوزیشن قیادت کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
عسکری کونسل کا کہنا ہے کہ خرطوم میں دھرنے کے گرائونڈ میں کچھ شرپسند عناصر بھی موجود تھے جن کے خلاف کارروائی کی گئی۔ کارروائی کا مقصد مظاہرین کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔
سوموار کو عسکری کونسل کےترجمان نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ فوج طاقت کے ذریعے مظاہرین کا دھرنا ختم کرانا چاہتی ہے۔ فوج کی کارروائی میں مظاہرین منتشر ہوگئے تھے مگر ساتھ ہی 13 افراد کی ہلاکت کی خبروں نے عوام میں مزید غم وغصے کی فضاء پیدا کر دی ہے۔