اپنے بڑھاپے اور بیماری کے باوجود شیخ علی عباہرہ نبی یامین کے مزار کا وفادار ملازم ہے جو جنین کے مغرب میں الیامون قصبے میں فلسطین میں سب سے قدیم اسلامی مزارات میں سے ایک ہے اور جنین کے مغرب میں الیامون قصبے میں واقع ہے۔
نبی یامین کا مزار مختلف روایات کے ساتھ لمبی تاریخ سے جڑا ہوا ہے اور فلسطین کی تاریخی شناخت کا حصہ ہے اس نے بہت سے کامیاب لوگوں کو دیکھا جو وہاں رہتے تھے۔
شیخ عباہرہ مزار میں رہنا پسند کرتے ہیں اور اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ قرار دیتے ہیں جہاں انہوں خاص طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں نے اپنا زیادہ تر وقت گزارا۔
فلسطینی محقق محمد خلف نے مرکز اطلاعات فلسطین کے نمائندے کو بتایا کہ نبی یامین کا مزار بہت سے حصوں پر مشتمل ہے جسکا نام نبی یوسف کے بھائی بن یامین کے نام پر رکھا گیا جو یہاں رہتے تھے اور وییں دفن ہوئے۔
نبی یامین کے مزار کی نگرانی مرج ابن عامر کرتے ہیں جو فلسطین کے بہت بڑے میدانی علاقے میں مجدو کے ساتھ واقع ہے اور تاریخی طور پر بہت قدیم علاقہ ہے اور مختلف تہذیبوں اور مذاہب سے جڑا ہوا ہے۔
تاریخی خزانہ
یامون قصبے کے خاندان آغاز سے ہی نبی یامین کے مزار کی خدمت کر رہے ہیں۔ محمد خلف نے کہا کہ نبی یامین جو کی ایک مسجد اور عبادت کے علاقے پر مشتمل ہے ماضی میں غریب خانے کے طور پراستعمال ہوتا تھا۔
عباہرہ کے مطابق مزار وزارت اسلامی اوقاف کے ساتھ رجسٹرڈ ہے کبھی الیامون کے لوگوں کے لیے ملاقات کا مرکز ہوا کرتا تھا۔
تاریخ میں محقق محمد جرادات نے کہا کہ مزارات کی شناخت فلسطین میں سب سے اہم مسئلہ ہے جہاں صرف مغربی کنارے میں سینکڑوں مزارات معدوم ہوگئے ہیں ۔جہاں بہت سے لوگ انکی تعمیر کی تاریخوں سے بھی ناواقف ہیں۔
مرکز اطلاعات کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں جرادات نے تنبیہ کی کہ بہت سے مزارات کوفلسطینی وزارت اوقاف کی جانب سے نظر انداز کیا جارہا ہے اوراسرائیلی آبادکار دن رات تاریخ کو بدلنے میں لگے ہوئے ہیں ان پر قبضہ کر رہے ہیں خاص طور پر نابلس ، سلفیت ، اور الخلیل میں جہاں غہر قانونی آبادکاری کی کاروائیاں عروج پر ہیں۔