قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے سخت رکاوٹوں اور شدید گرمی کے باوجود اڑھائی لاکھ سے زاید فلسطینیوں نے قبلہ اول میں جمعۃ الوداع کے موقع پر حاضری دی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ماہ صیام کے چوتھے اورآخری جمعہ کے موقع پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے آس پاس کے مقامات پر تعینات کی گئی تھی تاکہ فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔ مگر صہیونی انتظامیہ کی رکاوٹیں توڑ کر اڑھائی لاکھ فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔ شدید گرمی سے بچائو کے لیے اسلامی اوقاف کی طرف سے نمازیوں پر پانی بھی چھڑکا گیا۔
#صور جانب من أداء صلاة الجمعة الأخيرة من شهر رمضان المبارك في باحات المسجد الأقصى pic.twitter.com/kC2WG4LRYz
المركز الفلسطيني للإعلام (@PalinfoAr) May 31 2019
پرانے بیت المقدس اور اطراف کے مقامات پر جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کو علی الصباح ہی سے بیت المقدس میں اضافی نفری تعینات کر دی تھی۔ دوسری جانب بیت المقدس اور دوسرے شہروں سے فلسطینی روزہ دار صبح ہی سے قافلوں کی شکل میں قبلہ اول آنا شروع ہو گئے تھے۔
گذشتہ روز اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجےمیں مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے ایک فلسطینی بچے کو شہید کر دیا گیا۔


فلسطینی شہریوں اور قابض فوج کےدرمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔ قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے عمر کی کم سے کم حد 40 سال مقرر کی تھی۔ اس پابندی کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی روزہ دار قبلہ اول پہنچنے سے محروم رہے۔
