فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں ایک نوجوان فلسطینی معلمہ اور قاریہ آلاء بشیر کی گرفتاری کے بعد اس کے اہل خانہ نہ آلاء کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق آلاء بشیر کے اہل خانہ نے رام اللہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنی بیٹی کوعباس ملیشیا کے جلادوں کےہاتھوں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی۔ اسیرہ کے اہل خانہ نے فلسطینی اتھارٹی کی اعلیٰ قیادت سےمطالبہ کیا کہ وہ آلاء کو عید پر جیل سے رہا کریں اور اس کے خلاف تمام جعلی مقدمات اور الزامات واپس لیے جائیں۔
اسیرہ معلمہ کے اہل خانہ کا کہناہے کہ عباس ملیشیا کے جلادوں نے ان کی بیٹی کو دوران حراست وحشیانہ جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ اگر سے عید پر باعزت رہا نہیں کیا جاتا تو یہ ان کے ساتھ بڑا ظلم ہوگا۔
خیال رہے کہ عباس ملیشیا نے چند ہفتے پیشتر فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کےشمالی شہر قلقیلیہ میں جینصافوط میں واقع جامع مسجد عثمان بن عفان سے ملحقہ حفظ قرآن کے مدرسے پر چھاپہ مار کر وہاں پر بچیوں کو قرآن پاک کی تعلیم دینے والی حافظ قرآن معلمہ اور قاریہ آلاء بشیر کو حراست میں لے لیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی حکام کی اس کارروائی پر عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے عباس ملیشیا کے ہاتھوں حافظ قرآن معلمہ کی گرفتاری کو فلسطینی اتھارٹی اور اس کے سیکیورٹی اداروں کےاخلاقی دیوالیہ پن کے مظہر کی زندہ مثال قراردیا ہے۔
دوسری جانب آلاء بشیر کے اہل خانہ نے اپنی بیٹی کی گرفتاری کے بعد انسانی حقوق کے اداروں سے اس کی زندگی بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی فریاد کی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آلاء کی گرفتاری عباس ملیشیا کے ہاتھوں انسانی حقوق کی ہونے والی سنگین پامالیوں کا واضح ثبوت ہے۔