ایک ایسے وقت میں جب لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کےحصول کے لیے فلسطینی دھڑوں اور لبنانی قیادت کے درمیان بات چیت کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب لبنانی پارلیمنٹ میںایک نیا اور متنازع مسودہ قانون لانے کی تیاری نے فلسطین ۔ لبنان ڈائیلاگ کو ایک نئے مخمصے میں ڈال دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق لبنانی پارلیمنٹ میں ایک نیا مسودہ قانون پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ مسودہ قانون فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے حوالے سے لبنانی سیاسی قیادت اور فلسطینی دھڑوں میں آئندہ ایام میں ہونے والے مذاکرات میں خلل پیدا کرسکتا ہے۔
لبنانی اخبار ‘النہار’ کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ قانون نہر البارد اور دیگر تمام فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کے انتظامی امور کے حوالے سے تیار کیا جا رہا ہے۔
ایک ہفتہ پیشتر سابق فلسطینی وزیر حسن منیمنہ نے کہا تھا کہ فلسطینی جماعتیں اور لبنانی حکام فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق اور ان کی مشکلات کم کرنے کے لیے مذاکرات کی تیاری کی جا رہی ہے۔
اخبار کی رپورٹ کےمطابق مسودہ قانون ‘لبنان ۔ فلسطین ڈائیلاگ’ کمیٹی ‘ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔ اس مسودہ قانون میں نہر البارد اوردیگر تمام فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں کے انتظامی امور کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئی ہیں۔
اس مسودہ قانون میں لبنان میں ایک قومی کمیٹی تشکیل دینے کی سفاشکی گئی ہے جو پناہ گزین کیمپوں میں مردم شماری، انتظامی خدمات، بالخصوص بجلی، پانی اور سوریج کے امور کی ذمہ دار ہوگی۔
درایں اثناء اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے کہا ہے کہ اخبار ‘النہار’ میں شائع خبر میں جس مسودہ قانون کی بات کی گئی ہے اس پر فلسطینی دھڑوں کی طرف سے سرے سے کوئی بات ہی نہیں ہوئی۔ اخبار کا یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حوالے سے مسودہ قانون پر فلسطینی دھڑوں کی مشاورت بھی شامل ہے۔
حماس کی قیادت کا کہنا ہے کہ نام نہاد مسودہ قانون ایک سوالیہ نشان ہے۔