امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ بات چیت کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ٹرمپ کا یہ موقف پیر کے روز جاپانی وزیراعظم شنزو آبے کے ساتھ ملاقات کے دوران سامنے آیا۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا ایران میں حکومت اور نظام کی تبدیلی نہیں چاہتا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ ایران بات چیت کا خواہش مند ہے۔ اگر انہوں نے خواہش کا اظہار کیا تو ہم بھی اس کے خواہش مند ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے، تاہم میں ایک حقیقت جانتا ہوں کہ وزیراعظم (آبے) کے ایرانی قیادت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ بدترین چیزیں رونما ہوں”۔
ڈونلڈ ٹرمپ 4 روزہ سرکاری دورے پر ہفتے کے روز جاپان پہنچے تھے۔ دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کو ظاہر کرنا ہے۔
شمالی کوریا کے حوالے سے تبصرے میں ٹرمپ نے کہا کہ "امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑا اور متبادل احترام پایا جاتا ہے”۔ انہوں نے جاپانی وزیراعظم سے بات چیت میں کہا کہ "شمالی کوریا کے ساتھ بہت سی اچھی چیزیں طے ہوں گی، ہم نے بڑا فاصلہ طے کر لیا ہے”۔
اس سے قبل جاپانی وزیراعظم شنزو آبے نے بتایا تھا کہ انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ شمالی کوریا، اقتصادی معاملات اور آئندہ G-20 سربراہ اجلاس کے حوالے سے بات چیت کی۔
یاد رہے کہ ٹرمپ ایران کو دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر اس نے خطے میں موجود امریکی فورسز یا امریکا کے اتحادیوں کے حوالے سے کوئی دشمنانہ کارروائی کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ گذشتہ ہفتے امریکا کی جانب سے طیارہ بردار بحری جہاز اور میزائل لانچرز بھیجے جانے کے بعد خطے میں تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکا کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کو ایران سے بھانپے جانے والے خطرات کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔