سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یمن میں قانونی حکومت کی عمل داری کی بحالی کے لیے حوثی باغیوں سے برسرجنگ عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ "سعودی عرب کی شاہی دفاعی افواج نے جدہ اور طائف ریجن کے ممنوعہ علاقوں سے گzرنے والے فضائی اہداف کا سراغ لگا lیا تھا اور صورت حال کے مطابق ان سے معاملہ کیا ہے.”
دریں اثناء واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے ایک ٹویٹ میں یہ اطلا ع دی ہے کہ دو میزائلوں کو صوبہ مکہ میں ناکارہ بنایا گیا ہے۔ جدہ اور طائف صوبہ مکہ ہی میں واقع ہیں۔
عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا تھا کہ سعودی عرب کی دفاعی فورسز نے دو بیلسٹک میزائلوں کو دو مغربی شہروں جدہ اور طائف کی فضائی حدود میں ناکارہ بنایا تھا۔ ان میں سے ایک کا رُخ مکہ کی جانب تھا۔
کرنل ترکی المالکی نے ایک اور بیان میں یہ اطلاع دی تھی کہ یمن کی حوثی ملیشیا نے سعودی عرب کے سرحدی صوبے نجران میں واقع ایک شہری مقام کو بم سے لدے ڈرون سے نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی مگر سعودی فورسز نے اس حملے کو بھی ناکام بنا دیا تھا۔ ترجمان نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے حملے کا ’سخت جواب‘ دیا جائے گا۔ ایس پی اے کے مطابق کرنل المالکی نے حوثیوں کو ’ایران کی دہشت گرد ملیشیا‘ قرار دیا تھا مگر انھوں نے اس ڈرون حملے میں کسی ہلاکت یا کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں دی تھی۔
یمن میں حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ انھوں نے سعودی عرب کے جنوبی صوبے نجران میں ایئرپورٹ پر اسلحے کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا ہے۔ حوثیوں کے المصیرہ ٹی وی کی ویب سائٹ پر منگل کی صبح شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اِس حملے میں ’کے ٹو قصیف ایئرکرافٹ’ کا استعمال کیا گیا ہے۔ حوثیوں کے مطابق اِس حملے کے بعد وہاں آگ بھڑک اٹھی۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اِس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے یمن میں سعودی اتحاد کے ترجمان نے کہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد سے لیس ایک ڈرون کے ذریعے اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو عام لوگوں کے زیرِ استعمال تھیں۔
سعودی اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ ‘ایرانی حمایت یافتہ حوثی دہشتگردوں کی کارروائیاں جاری ہیں جو خطے اور دنیا کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں۔ پیر کو سعودی ٹی وی کی ویب سائٹ نے عینی شاہدین کے حوالے سے خبر دی تھی کہ ‘مکہ کو میزائل سے نشانہ بنانے کی حوثی باغیوں کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔’
جبکہ حوثی باغیوں نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی تھی کہ انھوں نے مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکہ کو میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ‘سعودی عرب کی ایئر ڈیفنس فورسز نے طائف اور جدہ کے اوپر حوثی باغیوں کے دو میزائلوں کو فضا میں تباہ کر دیا ہے جن میں سے ایک کے ٹکڑے وادی جلیل میں گرے۔’
ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشمکش کے باعث خطہ اِس وقت کشیدگی کا شکار ہے۔ متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں چار بحری جہازوں پر حملوں کی اطلاعات اور حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب میں آئل پمپنگ سٹیشنز پر حملوں کے بعد سعودی عرب گلف کوآپریشن کونسل اور عرب لیگ کی ہنگامی سربراہی کانفرنس بلانے کا کہہ چکا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے بھی مزید جنگی جہاز اور اسلحہ خطے میں بھیج دیا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کی جانب سے خطرے کے ردعمل میں یہ اقدام کیا ہے۔