اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کی ساحلی حدود میں مچھلی کے شکار کا علاقہ 12 سے بڑھا کر 15 ناٹیکل میل تک کر دیا ہے۔
اسرائیل کی فلسطینی علاقوں میں سرکاری سرگرمیوں کی ذمے دار رابطہ کمیٹی کے سربراہ میجر جنرل کامل ابو رکن نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ "یہ اقدام غزہ پٹی میں انسانی صورت حال کو بدتر ہونے سے بچانے کے لیے سول پالیسی کا حصہ ہے۔”
اسرائیل نے 10 مئی کو غزہ کے ساحلی علاقے میں فلسطینیوں کی مچھلی کے شکار کے لیے استعمال ہونے والی کشتیوں پر عاید پابندی ختم کر دی تھی۔ اسرائیلی فوج نے مئی کے اوائل میں غزہ کے خلاف جارحانہ کارروائی کے دوران میں یہ پابندی عاید کی تھی۔
اسرائیل نے 2008ء سے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے ۔ اس دوران میں صہیونی فوج فلسطینیوں کا ناطقہ بند کرنے کے لیے گاہے گاہے سرحدی گذرگاہیں بند کرنے کے علاوہ اس طرح کی تعزیری پابندیاں بھی عاید کرتی رہتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ غزہ کی حکمراں فلسطینی جماعت حماس کو تنہائی کا شکار کرنے کے لیے یہ اقدام ضروری ہے جبکہ ناقدین اسرائیل کی ناکا بندی کو غزہ کے مکین 20 لاکھ فلسطینیوں کے لیے اجتماعی سزا قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اس طرح اس فلسطینی علاقے کو دنیا کی ایک بڑی کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے کیونکہ محصور فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات بھی دستیاب نہیں۔ وہ نان جویں کو ترس رہے ہیں اور بہتر علاج معالجے کی غرض سے غزہ سے باہر جانے کے لیے وہ اسرائیلی فوج کے اجازت ناموں کے محتاج ہوتے ہیں۔