فلسطینی انسانی حقوق کارکن اور سابق اسیرہ سھا جبارہ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے زیر حراست حافظ قرآن معلمہ کے اہل خانہ اور ان کے وکیل کو اس سے ملنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق آلاء محمد بشیر نامی ایک فلسطینی حافظ قرآن معلمہ کو غرب اردن میں ایک دینی مدرسے پر چھاپے کے دوران 9 مئی کو حراست میں لیا تھا۔ اس کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی تھی جب وہ بچوں کو قرآن پڑھا رہی تھی۔ فلسطینی معلمہ اور حافظ قرآن خاتون کی گرفتاری پر فلسطینی عوامی حلقوں کی طرف سے شدید عمل سامنے آیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے سھا جبارہ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی آزادی پسند شہریوں کو حراست میں لے کرخود کو مزید متنازع بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آلاء بشیر کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت اور اس کی فوری باعزت رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
سھا نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی شہریوں کے کریک ڈائون سے باز آئے اور نہتے شہریوں کی بلا جواز پکر دھکڑ کا سلسلہ بند کیا جائے۔