یہودیوں کا ایک طبقہ جو صہیونی ریاست کے قیام کو اللہ کی نافرمانی سمجھتا ہے، کے سربراہ نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کا قیام جرم ہے اور ہم اللہ سے اس کے خاتمے کی دعائیں کرتے ہیں۔
یہودی مذہبی گروپ ‘ناطوری کارٹا’ کے سربراہ اور سرکردہ پیشوا ‘ڈیوڈ وائیس’ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست کا کوئی آئینی جواز نہیں بلکہ یہ ایک مجرم ریاست ہے جو اللہ اور یہودی مذہبی کی نافرمانی پر قائم کی گئی۔ فلسطین میں یہودی ریاست کا قیام فلسطینیوں کے لیے نکبہ اور یہودی قوم کے لیے المیہ ہے۔
وائیس نے پوری فلسطین کو آزاد کرنے کی ضرورت پر دیا اور کہا کہ فلسطینیوں کا ملک آزاد کر کے انہیں اپنی حکومت قائم کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اصلی یہودی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی اسرائیلی ریاست کے وجود کو مانتے ہیں۔ وہ القدس کو اسرائیل کا نہیں بلکہ فلسطین کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں۔
مسٹر وایس کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نہ ہو تو دنیا میں یہودی زیادہ امن اور سکون کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ ارض فلسطین میں ایک فلسطینی ریاست کے ماتحت یہودی زیادہ محفوظ ہوں گے مگر اسرائیلی ریاست کی وجہ سے یہودی مذہب اور اس کے پیروکار دونوں کو خطرہ ہے۔
یہودی ربی کا کہنا تھا کہ صہیونیوں کا اسرائیلی ریاست کے قیام کا پراپیگنڈہ دراصل یہودیوں سے نفرت کاسبب ہے۔ صہیونی جنگیں چھیڑنے کے لیے پراپیگنڈہ کرتے ہیں اور پانے مفادات اور مقاصد کے حصول کی مذموم کوششیں کرتے ہیں۔
یہودی پیشوا کا کہنا تھا کہ ہم اللہ سے اسرائیل کے وجود کے خاتمے کی دعائیں کرتے ہیں۔ صہیونی منتشر ہوئے تو اسرائیل کا شیرازہ خود بہ خود بکھر جائے گا۔
خیال رہے کہ ‘ناطوری کارٹا’ نامی یہودی تنظیم فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کو غیرآئینی اور یہودی مذہب کے خلاف قرار دیتی ہے۔ اس تنظیم کا موقف ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کا قیام تورات اور یہودی مذہب کی توہین ہے۔