قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں اور پابندیوں کے علی الرغم کل جمعہ کو غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع مسجد ابراہیمی میں 20 ہزار فلسطینی روزہ داروں نے نماز جمعہ ادا کی۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کو علی الصباح ہی فلسطینیوں کی مسجد ابراہیمی میں آمد ورفت شروع ہوگئی تھی۔ مسجد ابراہیمی میں صرف الخلیل شہر اور اس کے اطراف سے فلسطینیوں نے نماز جمعہ ادا کی جب کہ غرب اردن کے دوسرے شہروں اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے فلسطینیوں کو مسجد ابراہیمی میں آنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ یہ پابندی سنہ 1994ء کو مسجد ابراہیمی میں ایک یہودی دہشت گرد کے ہاتھوں 29 نمازیوں کو شہید کرنے کے بعد سے جاری ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق کل جمعہ کو اسرائیلی فوج نے نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں مسجد ابراہیمی کی مکمل ناکہ بندی کر دی تھی اور ہزاروں فلسطینیوں کو تاریخی مسجد میں آنے اور نماز کی ادائیگی سے روک دیا تھا۔
ادھر مسجد ابراہیمی کے سدنہ الشیخ حفظی ابو اسنینہ نے مسجد ابراہیمی میں نماز جمعہ خطبہ دیا۔ انہوں نے خطبے میں ماہ صیام کے فضائل بیان کیے اور کہا کہ ماہ صیام تاریخ میں عظیم الشان جنگوں کے حوالے سے مشہور ہے۔ غزوہ بدر اور فتح مکہ اسی مہینے میں پیش آنے والے تاریخی واقعات ہیں۔