انٹرنیٹ پر صارفین کی پرائیویسی کے لیے کام کرنے والے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ‘وٹس ایپ’ کے صارفین کی جاسوسی کے لیے صحافیوں کو آلات مہیا کیے تھے۔
‘فیس بک’ ملکیت وٹس اپ’ کے بارے میں کہا جا رہا ہے اس نے اسرائیلی ‘این ایس او’ گروپ کی مدد سے صارفین کی جاسوسی کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کو دبائو میں رکھنے والے ملکوں میں ٹیکنالوجی آلات میں پائے جانے والے سقم اورکمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر وٹس اپ کے ذریعے جاسوسی کی جاتی رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جن صارفین کا ڈیٹا چوری کیا گیا ان کی فہرست اسرائیل کی طرف سے دی گئی تھی اور اس کے انتظامات اسرائیلی سائبر انٹیلی جنس کمپنی ‘این ایس او’کی طرف سے کیا گیا تھا۔
برطانوی اخبار ‘فینائنشیل ٹائمز’ کے مطابق اسرائیلی ‘این ایس او گروپ’ کی طرف سے مخصوص افراد تک رسائی کے لیے واٹس ایپ کے ذریعے ایک سافٹ ویئر کی مدد سے پیغامات ارسال کیے جاتے۔ چاہے صارف ان پیغامات کا جواب دے یا نہ دے مگر آنے والے پیغامات کی شکل میں اسرائیل اس کی جاسوسی کررہا ہوتا تھا۔
‘واٹس اپ’ میں یہ فنی خرابی رواں ماہ سامنے آئی تاہم کمپنی سرعت کے ساتھ اس کا حل نکال لیا اور اس کے بنیادی ڈھانچے میں ضروری تبدیلی کے بعد اب جاسوسی کا راستہ بند کردیا گیا ہے۔