فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے دوابشہ خاندان نے کنبے کے تین افراد کے قتل میں ملوث یہودی دہشت گرد کو معاف نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خاندان کا کہنا ہے کہ تین افراد کو زندہ جلا کر شہید کرنے میں ملوث یہودی دہشت گرد کو صہیونی عدالت سے بری کر کے ریاستی اور عدالتی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ صہیونی عدالت نے مجرم کو بری کر کے ثابت کیا ہے کہ اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے جس میں غیر یہودیوں کے لیے انصاف اور قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔
دوابشہ خاندان کے ترجمان نصر دوابشہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اسرائیلی عدالت کی طرف سے خاندان کے تین افراد کے مجرمانہ اور وحشیانہ قتل کا مقدمہ ساقط کرنے اور مجرم کو بری کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ صہیونی عدالت کی بدترین نسل پرستی کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست اور اس کی عدالتیں مل کر فلسطینیوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین میں یہودی دہشت گردوں کے ایک گروپ وابستہ دہشت گرد نے چند سال قبل غرب اردن کے شہر نابلس میں دوما کے مقام پر ایک فلسطینی خاندان کو گھر میں آگ لگا کر شہید کر دیا تھا۔ اس واقعے میں دوابشہ خاندان کے میاں بیوی اور ایک شیرخوار شہید ہوگئے تھے جب کہ ان کا ایک چار سالہ بچہ بری طرح جھلس گیا تھا۔
عبرانی میڈیا کے مطابق عدالت میں فلسطینی خاندان کے قتل کے خلاف پیش کردہ شواہد ناکافی ہیں جس سے ملزم پر جرم ثابت کرنا مشکل ہے۔ اگرچہ مجرم خود بھی عدالت میں اقبال جرم کر چکا ہے۔
مجرم کو عدالت نے گذشتہ برس جولائی میں جیل سے رہا کر دیا تھا جس کے بعد اسے گھر پر نظر بند رکھا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ مجرم سے زیادہ تر اعترافات نفسیاتی دبائو اور تشدد سے لیے گئے تھے۔ فلسطینی خاندان کو زندہ جلائے جانے کا واقعہ جولائی 2015ء کو پیش آیا تھا۔