#ماہ_صیام کے ساتھ ہی فلسطین میں قرآن کےساتھ تمام مسلمانوں کی طرح فلسطینیوں کا تعلق بھی بڑھ جاتا ہے۔ غزہ کےعوام اپنی دیگر تمام مشکلات اور مصائب کے باوجود قرآن کے ساتھ خاص تعلق قائم کرتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں #رمضان_المبارک کے دوران قرآن پاک کےخصوصی حلقات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ حلقات قرآنی کے لیے فلسطینی شہری گروپوںکی شکل میں ایک جگہ جمع ہوجاتے ہیں۔ وہ قرآن پاک کی آیات کے معانی اور تفاسیرمیں غور وتدبر کرتے اور ایک ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کا اجراور اس کا فہم حاصل کرتےہیں۔
حلقات قرآنی اور درس وتدریس میں فلسطینی نوجوان، بوڑھے، بچے اور خواتین سب شامل ہوتےہیں۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ روزہ داروں میں اجرو ثواب کے حصول اور اطاعت خداوندی میں ایک مقابلے کی کیفیت ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نےفلسطین کے علاقے غزہ کے خان یونس شہر کی مسجد طیبہ میں نماز فجر کےبعد ہونےوالے حلقات قرآن اور فلسطینیوں کو ان میں مصرف دکھایا ہے۔ بعض فلسطینی قرآن پاک کے تجویدی علوم سیکھنے لیے اہل علم قراء کےبعد جمع ہوتےہیں۔ بعض قرآن کےالفاظ کےلغوی مفاہیم پر غور کرتےہیں اور بہت سے قرآن پاک کے احکامات اور اوامر اور نواہی کی تفسیر میں کھوجاتےہیں۔
ماہ صیام میں وہ فلسطینی جو اچھے سےقرآن پاک کی تلاوت کا تلفظ بھی ادانہیں کر پاتے یا جو بالکل ناخواندہ ہیں وہ بھی ان دروس ہائے قرآن میں شرکت کرتے ہیں۔ بعض فلسطینی قرآن پاک خرید کر مساجد کو وقف کرتے ہیں۔بعض فلسطینی خود پڑھ نہیں سکتے مگر وہ قراء کے پاس بیٹھ کرسنتے ہیں۔ الغرض ہرفلسطینی کسی نا کسی شکل میں قرآن پاک سے وابستہ رہتا ہے۔ یکم رمضان المبارک سے خان یونس میں فلسطینیوں کی بڑی تعداد الحاج ابو عبداللہ کے پاس قرآن سیکھنے آنا شروع کردیتی ہےاور یہ سلسلہ اختتام رمضان تک جاری رہتاہے۔
الحاج ابو عبداللہ آیات کریمہ کا آسان فہم میں مفہوم بیان کرتے ہیں اورکتاب اللہ کے معانی سے روشناس کرنے کی سعی کرتے ہیں۔
ان کے پاس درس میں شریک روزہ دار بھی قرآن کے معانی کی گہرائیوں میں کم ہوجاتے ہیں اور قرآن کے مفاہیم کے خزانے سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔