عباس ملیشیا کے ہاتھوں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں اپنی قوم کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اپریل 2019ء کے دوران عباس ملیشیا نے انسانی حقوق کی 334 خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔ عباس ملیشیا کی طرف سے غرب اردن میں فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپہ مار کارروائیوں کے ساتھ ساتھ شہریوں کی املاک غصب کرنے، شہری آزادیوں پر قدغنیں اور شہریوں کا ظالمانہ ٹرائل کیا گیا۔
اسیران کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل کے دوران عباس ملیشیا نے مجموعی طور پر انسانی حقوق کی 334 خلاف ورزیاں کی گئیں۔ عباس ملیشیا نے 68 شہریوں کو حراست میں لے لیا۔ 49 کو حراستی مراکز میں طلب کیا گیا اور 145 کو گھروں پربند کیا گیا اور 21 گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا نے شہریوں کی بنیادی آزادیوں کو کچلنے کی کارروائیاں کی گئیں۔ عباس ملیشیا نے دو فلسطینیوں کی املاک ہتھیا لیں۔ چار فلسطینیوںنے عباس ملیشیا کے زندانوں میں بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کی، عباس ملیشیا کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کو بدترین جسمانی اورذہنی اذیتیں دی گئیں۔ 15 فلسطینیوں کا ظالمانہ ٹرائل کیا گیا۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں 81 سابق اسیران کے حقوق کی پامالیاں بھی شامل ہیں۔ 76 سیاسی قیدیوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے علاوہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں 39 فلسطینی طلباء کو ڈالا گیا۔ 3 صحافی اور دانشور، 18 انسانی حقوق کارکن، 19 ملازمین، 4 کاروباری شخصیت، تین اساتذہ اور چار انجینیروں کو حراست میں لے لیا گیا۔