ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ تہران نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی "بعض پاسداریوں پر عمل درامد” روک دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ آج بدھ کی صبح برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے سفیروں کو سرکاری طور پر اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ایران کا یہ اقدام جوہری معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کے پورے ایک برس بعد سامنے آیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق صدر حسن روحانی نے پانچوں عالمی طاقتوں کے سربراہان کو بھیجے گئے پیغام میں اس امر کی تصدیق کی ہے کہ تہران اب کسی ملک کو بھی افزودہ یورینیم اور بھاری پانی فروخت نہیں کرے گا۔ روحانی کا مزید کہنا ہے کہ اُن کا ملک جوہری معاہدے کے ضمن میں پاسداریوں کو مزید کم کرے گا اور 60 روز کی مہلت کے بعد یورینیم افزودہ کرنے کی مقدار کو بڑھا دے گا۔
ایرانی صدر نے خبردار کیا کہ اگر جوہری پروگرام کے معاملے کو دوبارہ سلامتی کونسل میں لے جایا گیا تو اس کا "سخت جواب” سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ تہران جوہری مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے نے پیر کے روز بتایا تھا کہ جوہری معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کے جواب میں ایران اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کر دے گا لیکن وہ جوہری معاہدے سے علاحدہ نہیں ہو گا۔ جوہری معاہدے کی نگراں ایرانی کمیٹی کے مقرب ایک ذریعے کے مطابق ایرانی نے اُن جوہری سرگرمیوں کا ایک حصہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو جوہری معاہدے کے تحت روک دی گئی تھیں۔