اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ایک اہدافی حملے "ٹارگٹ کلنگ” کی کارروائی میں وسطی اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے اہم کمانڈر 34 سالہ حامد احمد الخضری کو شہید کر دیا۔ الخضری کو ایک موٹرسائیکل پر جاتے ہوئے جنگی طیارے کی مدد سے مشرقی علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔ اس کارروائی میں متعدد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
القسام بریگیڈ کے فیلڈ کمانڈر الخضری کو اسرائیل نے ایک طے شدی منصوبے کے تحت ٹارگٹ کلنگ کارروائی کا نشانہ بنایا۔ سنہ 2014ء کی جنگ کے بعد کسی حماس کمانڈر کا اسرائیلی فوج کی طرف سے اس طرح کی کارروائی کا نشانہ بننے کا پہلا واقعہ ہے۔
پچھلی دھمکیاں
فلسطینی مزاحمت کاروں کو اہدافی حملوں میں شہید کرنے کی دھمکیاں صہیونی لیڈر شپ کی طرف سے معمول کے مطابق آتی رہی ہیں۔ سابق آرمی چیف جنرل بینی گانٹز نے کہا تھا کہ فوج کو ایک بار پھر فلسطینی مزاحمتی قیادت کی ٹارگٹ کلنگ کی طرف آنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حوالے سے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی پالیسی ناقص ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی مزاحمتی قیادت کو نشانہ بنانا صہیونی ریاست کی ایک تزویراتی اور طے شدہ حکمت رہی ہے۔ یہ کسی فلسطینی مزاحمتی حملے کا رد عمل نہیں ہوتا۔ اسرائیلی فلسطینی مزاحمت کاروں کو اشتہاری قرار دے کر انہیں شہید یا گرفتار کرنے کے لیے کارروائیاں کرتی ہے۔ یہ کارروائیاں اسرائیل کی گہری دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
تجزیہ نگار اور اسرائیلی امور کے ماہر عماد ابو عواد کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے متعدد بار فلسطینی قیادت کو قاتلانہ حملوں میں شہید کرنے کی دھمکیاں دیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میراخیال ہے کہ اسرائیل ماضی کی پالیسی کے مطابق فلسطینی قیادت کی ٹارگٹ کلنگ کی طرف واپس نہیں جائے گا۔ ماضی میں اسرائیلی فوج ایک طے شدہ حکمت کے فلسطینی قیادت کو شہید کر کے اپنے مذموم اہداف اور مقاصد پورے کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے خلاف ٹارگٹ کلنگ کارروئیاں جاری رکھ کر باقاعدہ جنگ سے بچنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
تجزیہ نگار صالح النعامی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست اپنے بزدلانہ طرز عمل کی طرف واپس ہوتے ہوئے فلسطینی مزاحمت قیادت کو چن چن کر چھپ کر وار کرنے کی پالیسی پر واپس جاسکتا ہے۔