عبرانی اخبار’ دی مارکر’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ روکنے کے تین اہم اسباب ہیں۔ ان محرکات نے صہیونی ریاست کو پسپائی پر مجبور کیا اور فلسطینی مزاحمت کاروں کی شرائط پر جنگ بندی قبول کی ہے۔
اخباری رپورٹ میں لکھا ہے کہ جنگ کے صہیونی معیشت پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات، آئندہ جمعرات کو فلسطین پر اسرائیلی قبضے کی سال گرہ اور آئندہ ہفتے اسرائیل میًں منعقد ہونے والا یورپی موسیقی مقابلہ ‘یورو ویژن’ غزہ جنگ روکنے کا ذریعہ بنے ہیں۔
اخبار لکھتا ہے کہ اسرائیلی کا سرکاری موقف یہ ہے کہ جنگ دفاع میں جنگ لڑی جائے گی تو پیسوں کی پرواہ نہیں کی جائے گی، تاہم صہیونی وزارت خزانہ کے عہدیدار اور دفاعی شعبے کے حکام یہ جانتے ہیں کہ غزہ پر جنگ جاری رکھنے کا حتمی نتیجہ اسرائیل کو ایک نئے اقتصادی بحران سے دوچار کرے گا۔
اخباری رپورٹ کے مطابق ماضی میں اسرائیل نے غزہ پر جنتی جنگی مسلط کیں ان میں سے ہرجنگ اسرائیل کو ایک ارب شیکل میں پڑی۔
اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ اس وقت اسرائیل میں سیاحت کا سیزن عروج پر ہے اور اگر اسرائیل جنگ جاری رکھتا ہے تو صہیونی ریاست کی سیاحت بری طرح متاثر ہوگی اور یورویژن یورپی موسیقی میلہ بھی منسوخ ہوجائے گا۔