فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کی نقل وحرکت پر عاید کی جانے والی پابندیوں کے نتیجے میں فلسطینی علاقوں میں پچھلے دو سال کے دوران بے روزگاری کی شرح میں 28 فی صد اضافہ ہوا ہے اور سنہ2017ء کے بعد بے روزگار افراد کی تعداد 3 لاکھ 77 ہزار سے بڑھ کر 4 لاکھ 26 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
یہ رپورٹ یوم مئی کے موقع پر مزدوروں کےعالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس غرب اردن میں بے روزگاری کی شرح 18 فیصد جب کہ 2017ء میں 19 فی صد تھی۔ غزہ میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا۔ 2017ء میں غزہ میں بے روزگاری کی شرح 44 فی صد تھی جو کہ گذشتہ برس بڑھ کر 52 فی صد تک جا پہنچی تھی۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطین میں رجسٹرڈ مزدورں کی تعداد 9 لاکھ 54 ہزار ہے۔ ان میں 573 غرب اردن اور 2 لاکھ 54 ہزار غزہ میں ہیں۔ جب کہ اندرون فلسطین اور یہودی کالونیوں میں مزدوروں کی تعداد 1 لاکھ 27 ہزار ہے۔
پرائیویٹ سیکٹر سے 3 لاکھ 50 ہزار فلسطینی منسلک ہیں جو کہ کل ورکرز کا 53 فی صد ہیں۔ ان میں دو لاکھ 45 ہزار غرب اردن اور ایک لاکھ 5 ہزار غزہ میں ہیں۔