جمعه 02/می/2025

عبداللطیف عربیات ۔ فلسطین کو دل ونگاہ میں بسائے دنیائے فانی سے رخصت!

پیر 29-اپریل-2019

اردن میں اخوان المسلمون کے سرکردہ رہ نما عبداللطیف عربیات عمر مستعار کا ایک بڑا حصہ سیاست، مذہب، دین اور فلسطینی کاز کی خدمت میں بسر کرنے کے بعد آخر کار ہم سے جدا ہوکر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے کوچ کر گئے۔

مرکز اطلاعات  فلسطین کے مطابق عربیات سنہ 1933ء کو اردن کے شہر السلط میں پیدا ہوئے۔ شعور کی عمر کو پہنچنے کے بعد انہوں نے فلسطینیوں پر صہیونی دہشت گردوں کے مظالم اپنی آنکھوں سے دیکھے۔ سنہ 1948ء تک دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس اور اردن کے السلط شہر کو ایک دوسرے کا ہم پلہ سمجھا جاتا تھا مگر جلد ہی فلسطین میں غاصب صہیونیوں‌ نے تسلط جمال لیا۔ فلسطینیوں‌ نے آزادی کے لیے ہتھیار اٹھائے اور آزادی کی مسلح جدوجہد شروع کی۔ نابلس کے فلسطینیوں کے ساتھ اردن کے السلط شہر کے باشندے بھی پیش پیش رہے۔

فلسطین میں صہیونی غاصبوں کے قبضے کے بعد لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں‌ سے نکالا گیا تو ان کی بڑی تعداد اردن  نقل مکانی پر مجبور ہو گئی۔ عبداللطیف عربیات اس وقت اسکول میں‌ چھٹی جماعت میں تھے۔ انہوں‌ نے غرب اردن سے فلسطینیوں کو السلط آتے دیکھا۔ ان فلسطینیوں میں خوف، دکھ اور الم کے آثار صاف دکھائی دیتے تھے۔

عربیات کہتے تھے جب فلسطینی پناہ گزینوں‌ کی بڑی تعداد ان کے ملک میں آنے لگی تو ان کے والد نے اپنے گھر کا ایک حصہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے مختص کر دیا۔ ان کے گھر میں کئی فلسطینی خاندان آئے، قیام کیا اور وہاں سے دوسرے مقامات پر منتقل ہوگئے۔

صحافی عزام تمیمی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عبداللطیف عربیات مرحوم نے کہا تھا کہ سنہ 1948ء میں السلط شہر فلسطینیوں کی گزرگاہ تھی۔ مجاھدین آزادی اور عراقی فوج اسی شہر سے گذر کر فلسطین جاتی۔ یہاں کے باشندے مجاھدین آزادی اور فلسطینی پناہ گزینوں کا دل کھول کر استقبال کرتے۔

عبداللطیف حربیات مرحوم دل جیتنے کا فن جانتے تھے۔ وہ دوستوں اور دشمنوں کے ساتھ حکمت کے ساتھ پیش آتے۔ ہر ایک کے ساتھ متوازن تعلقات کا قیام ان کا خاصہ تھا اور اس خصوصیت ان کے پاس کلید تھی۔

سنہ 1933ء کو اردن کے السلط شہر میں‌ پیدا ہونے والے عربیات اردن میں اسلامی تحریک کے ممتاز رہ نما تھے۔ انہیں اردن کے اہم ترین سیاسی رہ نمائوں میں شمار کیا جائے گا۔ جمعہ کے روز وہ جمعہ کا خطبہ دیتے وقت 85 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

اخوان المسلمون میں شمولیت

عبداللطیف عربیات مرحوم اوائل عمری ہی میں سنہ 1950ء میں اخوان المسلمون میں شامل ہو گئے تھے۔ انہوں‌ نے زمانہ طالب علمی ہی سے دعوتی اور اسلامی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا تھا۔

اردن میں ابتدائی تعلیم کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے عراق چلے گئے جہاں انہوں‌ نے ایگری کلچر انجینیرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ اگرچہ انہوں‌ نے انجینیرنگ کے شعبے میں تعلیم حاصل کی مگر عملا وہ  تعلیم سے فراغت کے بعد وہ عملا تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوگئے۔

عراق سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سنہ 1981ء اور 1982ء میں امریکی ریاست ٹیکساس سے پی ایچ ڈی کی اور وطن واپسی پر وہ وزارت تعلیم کے ڈائریکٹر جنرل بن گئے۔

اردن میں دیگر سرگرمیوں کے ساتھ انہوں‌ نے اخوان المسلمون کے پلیٹ فارم سے سیاست میں بھی اپنا کام جاری رکھا۔ وہ جماعت کی شوریٰ‌ کے چیئرمین، اسلامک ایکشن فرنٹ کے سیکرٹری جنرل اور شوریٰ کونسل کے صدر بھی رہے۔

اردن می دینی قوتوں اور اخوان المسلمون کے درمیان اختلافات کے باوجود ملک کا مذہبی طبقہ عبداللطیف حربیات کو حد درجہ عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتا۔

تعلیمی اور سرکاری خدمات

عبداللطیف عربیات  کا اردن کی نئی نسل پر بڑا احسان ہے۔ انہوں‌ نے زندگی ایک مبلغ، داعی حق اور شفیق استاد کے طور پر بسر کی۔ یہی وجہ ہے کی تعلیمی، تدریسی اور عوامی حلقوں میں انہیں بہت عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا۔

سنہ 1990ء سے 1993ء کے دوران انہوں‌ نے اردنی پارلیمنٹ کی تین سیشنز میں صدارت کی۔ سنہ 2005ء کو انہیں قومی شاہی ایجنڈہ کمیٹی کارکن مقرر کیا گیا۔

اردن کے سابق فرمانروا شاہ حسن بن طلال نے انہیں ‘معالی’ کا لقب عطا کیا حالانکہ ان کے پاس کوئی وزارت نہیں تھی۔ سنہ 1993ء سے 1997ءتک وہ کابینہ کے رکن بھی رہے۔

ڈاکٹر عبداللطیف عربیات کی وفات پر اردن کے وزیراعظم عمر الرزاز سمیت  اہم عرب اور عالمی شخصیات نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

مختصر لنک:

کاپی