اسرائیل کی دائیں بازو کی انتہا پسند مذہبی سیاسی جماعتوں نے حکومت میں شمولیت کے لیے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے سامنے اپنی شرائط پیش کیں ہیں۔ ان شرائط میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ نیتن یاھو نئی حکومت تشکیل دینے کے لیے فلسطینی مملکت کو تسلیم کرنے کے لیے کسی قسم کا دبائو قبول نہیں کریں گے۔
عبرانی اخبار ‘یدیعوت احرونوت’ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی دائیں بازو کی متعدد سیاسی جماعتوں نے نیتن یاھو کےسامنے حکومت میں شمولیت کے لیےشرائط عاید کی ہیں۔ ان میں ایک اہم شرط یہ ہے کہ نیتن یاھو فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کریں گے۔
اس کے علاوہ یہودی آباد کاروں کو تحفظ دینے کے حوالےسے قانون میں ترمیم اور سنہ 2005ء کومنسوخ ہونےوالے اس قانون کی بحالی شامل ہے جس کےتحت کسی رکن کنیسٹ کا مواخذہ نہیں ہوسکتا۔
رپورٹ کے مطابق انتہا پسند جماعتوں نے وزارت قانون اور تعلیم کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں کو زیادہ سےزیادہ اختیارات دینے کے لیے قانون سازی پر زور دیا ہے۔
اسرائیل کی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں نے نسل پرستانہ قانون منسوخ کرنے کے مطالبے پر مبنی اسرائیلی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "لیکوڈ” کی طرف سے یہودی ارکان کنیسٹ کو تحفظ دینے کے قانون کی بحالی کے مطالبے کا مقدم کیا گیا ہے کیونکہ اس کا فائدہ بنجمن نیتن یاھو کو بھی ہوگا جو اس وقت کرپشن کے ایک سے زاید مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
گزشتہ روزلیکوڈ اور اسرائیل بیتنا کے وفود نے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سابق اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈورلائبرمین بھی موجود تھے۔