یہودیوں کے مذہبی تہوار ‘ایسٹر’ کے موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں 22 ہزار یہودی آبادکاروں نے قبلہ اول میں گھس کر مسجد ابراہیمی اور دیگر تاریخی اور مذہبی مقامات کی بے حرمتی کی۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 7 کے مطابق حالیہ ایام میں ‘ایسٹر’ تہوار کی آڑ میں بائیس ہزار یہودی آباد کار تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے الخلیل شہر میں داخل ہوئے۔
یہودی آباد کاروں کو اسرائیلی فوج کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔ قبل ازیں سوموار کو صہیونی حکومت نے مسجد ابراہیمی کو مقامی فلسطینیوں کےلیے دو روز تک بند کر دیا تھا۔ یہ اشتعال انگیز بندش یہودی آباد کاروں کو مذہبی رسومات کی ادائی کے لیے عاید کی گئی۔
خیال رہے کہ مسجد ابراہیمی تاریخی الخلیل شہر کے وسط میں واقع ہے جہاں 400 یہودی آباد کار بھی آباد ہیں۔ ان چار سو یہودی آباد کاروں کی سیکیورٹی کے لیے1500 اسرائیلی فوجی تعینات ہیں۔ اس مسجد کے اطراف میں حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب اور حضرت یوسف علیہ السلام کے مزارات موجود ہیں۔
سنہ 1994ء کو مسجد ابراہیمی میں ایک یہودی دہشت گرد نے گھس کر 29 نمازیوں کو شہید کر دیا تھا جس کے بعد مسجد کو دو حصوں میں مسلمانوں اور یہودی آباد کاروں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ مسجد کا 45 فی صد مسلمانوں اور 55 فی صد یہودی آبادکاروں کے لیے وقف کیا گیا ہے۔ مذہبی تہواروں کے موقع پر مسجد میں مسلمانوں کو داخلے سے روک دیا جاتا ہے اور یہودی آبادکاروں کو مقدس مقام کی بے حرمتی کی کھلی چھٹی دی جاتی ہے۔