اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کے لیے ہیومن رائیٹس واچ کے مندوب کو بے دخل کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بین الاقوامی فلسطینی تعلقات عامہ کونسل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہےکہ انسانی حقوق کی تنظیم’ہیومن رائیٹس واچ’ کے مندوب عمر شاکر کی فلسطین بے دخلی روکنا انسانی حقوق کے امور میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے۔ عمر شاکر پرالزام ہے کہ وہ اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیے جاری تحریک کی ترویج اور حمایت کررہے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ انسانی حقوق کے دفاع کے لیے کام کرنےوالےکارکنوں کی فلسطین میں بے دخلی روکنا خطرناک رحجان اور ان کے آئینی اورقانونی امور میں کھلی مداخلت ہے۔ صہیونی ریاست آئین کی عمل داری کی آڑ میں انسانی حقوق کے مندوبین پر قدغنیں عایدکررہی ہے۔
بیان میں کہاگیا ہےکہ اسرائیلی عدالت کا فلسطینی انسانی حقوق کارکن عمر شاکر کی بے دخلی کے حکومتی فیصلے کی توثیق سےواضحہوگیا ہےکہ صہیونی ریاست کی عدلیہ بھی حکومت کےساتھ مل کر ریاستی جرائم کو بے نقاب کرنےوالوں کے خلاف سرگرمہے۔
فلسطینی تعلقات عامہ کونسل نے عمر شاکر کو بے دخل کرنے کافیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرنے کےساتھ ساتھ عالمی برادری پر زور دیاکہ فلسطین میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنےوالے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرے۔