اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت فلسطینی اسیران کے حقوق ہر قیمت پر دفاع کرے گی۔ ان کا کہنا ہے فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی پہلی شرط کے طور پر شامل کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے ایک طرف مسلح مزاحمت اور دوسری طرف دشمن کے ساتھ اپنی شرائط پر بالواسطہ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا۔ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو مزاحمت اور مذاکرات کے میدان میں معتبر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
النخالہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں اسیران کے حقوق کے لیے ہر طرح کی جدو جہد کی پابند ہیں اور اسیران کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
اسلامی جہاد نے اسرائیلی زندانوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ جماعت بھوک ہڑتال کرنے والےاسیران کے اصولی مطالبات کی حمایت جاری رکھے گی۔
زیاد النخالہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبے ‘صدی کی ڈیل’ کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ فلسطینیوں کو حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے اور اپنی الگ مملکت بنانے کا کوئی حق نہیں۔