امریکی وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ سعودی پولیس نے مزید دو امریکیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ چار مارچ 2019ء سے جاری گرفتاریوں کے بعد سعودی عرب میں گرفتار افراد کی تعداد چھ ہوگئی ہے جن میں بعض امریکی ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے شہریوں میں سعودی عرب اور امریکا کی شہریت رکھنے والی سماجی کرکن عزیزہ یوسف کا بیٹا صلاح الحیدر بھی شامل ہے۔ ریاست کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار افراد میں سے تین خواتین کو رہا کر دیا گیا ہے۔ امریکا اور سعودی عرب کی دہری شہریت رکھنے والے صحافی بدر الابراہیم کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر ولید فتیحی کو نومبر 2017ء سے مسلسل حراست میں رکھا گیا ہے جہاں اس پر وحشیانہ تشدد کیا جاتا رہا ہے۔
امریکی ٹی وی چینل ‘سی این این’ کے مطابق سعودی عرب میں گرفتار امریکیوں کی تصدیق کی گئی اور اس حوالے سے امریکی حکام نے سعودی حکام کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ‘قسط’ کے طمابق پولیس نے چھ نہیں بلکہ 7 سماجی کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔ تازہ گرفتاریاں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ہونے والے کریک ڈائون میں کمی کے بعد عمل میں لائی گئی ہیں۔